دہشت گردی کو ہتھیار بناکر تجوریاں بھرنے والوں نے نا انصافی کی:لیفٹیننٹ گورنر
سرینگر// لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سوپور کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ملی ٹینٹوں کے حامیوں کو کسی بھی قسم کی پناہ دینے سے باز رہیں اور باقی کام کو پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز پر چھوڑ دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور تنازعات کے منافع خوروں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے جنہوں نے پچھلی کئی دہائیوں کے دوران اپنی تجوریاں بھریں اور عام آدمی کو تکلیف میں چھوڑ دیا۔ڈاک بنگلو سوپور میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ایل جی نے سوپور اور باقی جموں و کشمیر کے باشندوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے حامیوں اور دہشت گردوں کو کسی بھی طرح کی پناہ نہ دیں، بس اتنا کرو اورباقی کام پولیس اور سیکورٹی فورسز پر چھوڑ دو۔ انہوں نے کہا’’ ہماری پولیس اور سیکورٹی فورسز انتظامیہ کے مکمل تعاون سے دہشت گردی اور اس کے ماحولیاتی نظام کو جموں و کشمیر کی سرزمین سے ختم کرنے کو یقینی بنائیں گی،ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ نہیں دیا جاتا‘‘۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ان ” تنازعہ سے فائدہ اٹھانے والوں‘‘کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے جو دہشت گردی کو اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور عام آدمی کو تکلیف میں ڈالتے ہیں۔
سنہا نے کہا”قندھار کو سوپور کا خطاب کس نے دیا جو 1970 تک ایک مشہور کاروباری مرکز تھا؟ یہاں پتھرا ئوکو کس نے فروغ دیا؟ اس کے ذمہ داروں نے سوپور کے لوگوں اور آنے والی نسلوں کے ساتھ بڑی ناانصافی کی،” ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زبردست حمایت کے ساتھ، جموں و کشمیر انتظامیہ سوپور کی کھوئی ہوئی شان کو دوبارہ زندہ کرنے کو یقینی بنائے گی۔انکا کہنا تھا “ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ 1970 کی دہائی کے سوپور کو بڑے جوش و خروش کے ساتھ واپس لایا جائے”۔انہوں نے کہا کہ ایشیاء کی سب سے بڑی فروٹ منڈی ہونے کے باوجود سوپور کو کئی دہائیوں تک ایک ساتھ بھگتنا پڑا۔انکا کہنا تھا “ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سوپور ملک کا ایک ماڈل ٹان بن کر ابھرے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ عظیم شاعر مہجور نے ایک بار کہا تھا کہ “اگر مسلمان دودھ ہیں تو ہندو چینی ہیں۔انہوں نے کہا، سوپور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا تھا اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یہ جلد ہی اس جگہ پر واپس آجائے۔انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی سوپور شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ ایل جی نے کہا کہ “لیکن جب تک ایک عام آدمی بیدار نہیں ہوتا اور اپنا کردار ادا نہیں کرتا، سڑکوں پر غیر ملکی ساختہ ماربل استعمال کرنے کا کوئی مزہ نہیں”۔ ہم یہاں ترقی کو سیاست یا فائدے کے لیے نہیں بلکہ اپنے دھرم (مذہب)کے طور پر یقینی بنا رہے ہیں۔ان لوگوں پر تنقید کرتے ہوئے جنہوں نے اپنے لیے بڑے گھر بنائے اور عام آدمی کو تکلیف میں چھوڑ دیا، ایل جی نے کہا کہ یہاں وی آئی پی کلچر کو فروغ دیا گیا ہے۔ “ہمارے لئے، جموں و کشمیر کے کسی بھی ضلع کا ہر ایک رہائشی وی آئی پی ہے، کوئی امتیاز نہیں ہے، ۔