کپوارہ// ٹکی پورہ دیورلولاب کے منظور کی حراستی گمشدگی کے 100دن مکمل ہوگئے ہیں۔منظور کی گمشدگی کے حوالہ سے فوج کی جانب سے پولیس کے ساتھ تعاون نہ کر نے پر جمو ں و کشمیر ہائی کو رٹ نے 5روز قبل فوج کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لئے ایک ہفتہ کی مہلت دے رکھی ہے ۔اگست میں دیور علاقہ میں فوج نے منظور احمد خان کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا جبکہ نصراللہ خان کو دوران حراست زد کوب کر کے نیم مردہ حالت میں چھو ڑ دیا ۔منظور کی حراستی گمشدگی اور نصراللہ خان کو نیم مردہ حالت میں چھو ڑ دینے کے بعد دیور علاقہ میں مسلسل احتجاجی مظاہرے کئے گئے جس کے بعد پولیس نے دو الگ الگ کیس زیر ایک آئی آر نمبر 62/2017 اور 63/2017درج کر کے تحقیقات شروع کی لیکن 100روز گزر جانے کے بعد بھی منظور خان کا کوئی اتہ پتہ نہیں چل سکا ہے ۔پولیس نے کئی روز تک منظور کی تلاش کے لئے فوج سے رابطہ کیا لیکن فوج نے اس سلسلے میں پولیس سے کوئی بھی تعاون نہیں کیا جس کے بعد پولیس نے اپنی رپورٹ تیار کی ۔پیر کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جسٹس محمد یعقوب میر کی سربراہی میں کیس سے متعلق شنوائی کی جسمیں ہائیکورٹ نے فوج کو ایک ہفتہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔ریاستی پولیس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ منظور کی گمشدگی سے متعلق فوج ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی ہے ۔پولیس رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ فوج کے خلاف دو الگ الگ مقدمہ درج کرنے کے با جود بھی فوج ان فوجی اہلکارو ں کو بچانے کی کوشش کرتی ہے جنہو ں نے منظور احمد خان کو حراست میںلینے کے بعد لا پتہ کر دیا اور نصرا للہ خان کو فوج کیمپ میں بند کر کے اس کی شدید مارپیٹ کر کے اس کو نیم مردہ حالت میں چھو ڑ دیا اور وہ کئی روز تک سرینگر کے اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہا تاہم فوج کی مار پیٹ سے اس کے گردے خراب ہوچکے ہیں ۔پولیس رپورٹ میں واضح طور درج ہے کہ فوج نصراللہ خان کو زد کوب اور نیم مردہ حالت میں چھو ڑ والے اہلکارو ں کو بچانے کی کو شش کرتی ہے۔پولیس رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ پولیس نے کئی بار فوج کو ان کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے کہا لیکن ان کی کوشش بھی با آ ور ثابت نہ ہوسکی۔