سرینگر// بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے دیور لولاب میں9برسوں کے دوران ایک ہی خاندان کے7افراد کے قتل کی حقیقت جاننے کیلئے کمیشن کی تحقیقاتی ونگ کوماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔سرحدی ضلع کپوارہ کے کاکرپتی بستی میں1996سے لیکر 2006تک ایک ہی خاندان کے7افراد کو جنگجوئوں اور ایس پی اوز کے نام پر مارا گیا۔ چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی نے ایس ایچ آر سی کے سپر انٹنڈنٹ آف پولیس کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے3ماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بلال نازکی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ عرضی دہندہ نے اپنی عرضی میں خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ محمد یوسف شاہ ،محمد اقبال شاہ اور مقبول شاہ ملی ٹنٹ نہیں تھے اور یہ تمام عام شہری تھے ،جنہیں انکائونٹر کے دوران مارا گیا ۔ عرض دہندہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ محمد یوسف شاہ،محمد اقبال شاہ اور مقبول شاہ جنگجو نہیں بلکہ عام شہری تھے،جن کو جھڑپوں کے دوران جاں بحق کیا گیا۔درخواست گزار نے کمیشن میں پیش کی گئی درخواست میں کہا تھا کہ محمد یوسف ولد سخی شاہ ساکن کاکر پتی دیور لولاب کو18مئی1996کودرد پورہ کے مقام پر قتل کردیا گیا ۔اسی طرح 27سالہ محمد اقبال شاہ ولد گل شاہ کو8جولائی1998میں سوپور کے مقام پر ،50سالہ مقبول شاہ ولد کتاب شاہ کو 2اپریل2000میںکاکر پتی لولاب کے مقام پر ، 34سالہ زمان شاہ ولد مقبول شاہ کو14اپریل2000میں آلوسہ بانڈی پورہ کے مقام پر،35سالہ دلاور شاہ ولد کتاب شاہ کو8مئی2003میں وانی درسہ لولاب کے مقام پر،32سالہ منیر شاہ ولد اختر شاہ کو14مئی2002کو لال پورہ کے مقام پر اور30سالہ حسینہ بیگم زوجہ مرحوم منیر احمد کو کاکر پتی لولاب کے مقام پر گولی مار کر ابدی نیند سلادیا گیا ہے ۔عرضی گذار نے کمیشن سے اپیل کی تھی کہ وہ ان تمام ہلاکتوں کے واقعات کی تحقیقات کر ے تاکہ حقائق منظر پر آئیں کہ آخر ایک ہی خاندان کے7افراد کو کس نے موت کے گھاٹ اُتارا ۔بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں انٹر نیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے عرضی دائر کر رکھی ہے۔