سرینگر// سینٹرل جیل میں نظربند اسیران نے واضح کیا ہے کہ لشکر جنگجو نوید جھاٹ کے فرار ہونے میں انکا کوئی بھی ہاتھ نہیں بلکہ یہ سیکورٹی میں خامیوں کا نتیجہ ہے،جس کا نزلہ نظربندوں پر اتارا جا رہا ہے۔سرینگر بار ایسو سی ایشن کی 3رکنی ٹیم نے سرینگر سینٹرل جیل کا دورہ کیا،جس کے دوران وکلاء نے جیل انتظامیہ کے علاوہ نظر بندوں سے بات چیت کی۔بار ایسو سی ایشن کے بیان کے مطابق عدالت عالیہ کی ہدایت پر بار کے نائب صدر ایڈوکیٹ مشتاق احمد ڈار،جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ جی این شاہین اور خزانچی ایڈوکیٹ سمیر احمد وانی نے جیل سپر انٹنڈنٹ کی موجودگی میں نظربندوں سے بات کی۔بیان کے مطابق وکلاء نے نظربندوں کی کیسوں میں پیشرفت کے بارے میں تبادلہ خیال کیاجبکہ انہیں قانونی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے نظربندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسیران نے واضح کیا کہ لشکر جنگجو نوید جھاٹ کے فرار ہونے میں انکا کوئی بھی ہاتھ نہیں ہے،جو کہ اصل میں صدر اسپتال سے فرار ہوا،جو کہ سرینگر سینٹرل جیل سے6کلو میٹر دور ہے،اور نہ ہی اس بارے میں کسی بھی قیدی پر کوئی الزام ہے۔بار ٹیم نے نظربندوں کو یقین دہانی کرائی کہ انہیں درپیش مسائل متعلقہ انتظامیہ کے ساتھ اٹھاے جائیں گے۔ بیان کے مطابق جیل میں نظربندوں نے کئی در پیش مسائل کے بارے میں بات کی جبکہ اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ وہ جیل قوانین کے تحت جیل منتظمین کے ساتھ نظم و ضبط کو قائم رکھنے میں مکمل تعاون پیش کر رہے ہیں،جبکہ جیل میں نظم شکنی کی ایک بھی شکایت نہیں ہے۔بار ایسو سی ایشن نے بتایا کہ نظر بندوں نے کہا’’خواہ کوئی نظربند جس کا کیس زیر سماعت ہے،یا جس کو احتیاتی طور پر نظربند رکھا گیا،کسی کی بھی کوئی شکایت نہیں ہے،تاہم17سے زائد نظربندوں کو غیر قانونی طور پر سینٹرل جیل سرینگر سے بیرون وادی جیلوں میں منتقل کیا گیااور عدالتی احکامات کو بالائے طاق رکھا گیا‘‘۔ بار ٹیم کے بیان کے مطابق نظربندوں نے کہا کہ انہیں قانون کے تحت گرفتار کیا گیاور جیلوں میں بھی قوانین کے تحت ہی نظر بند رکھا گیا،جبکہ ریاستی انتظامیہ نے ان ہی عدالتوں کے احکامات کو سرد خانے کی نذر کیااور17سے زائد نظر بندوں کو بیرون وادی جیلوں میں منتقل کر کے از خود قوانین کی بے حرمتی کی ہے ،جو کہ نظربندوں کیلئے باعث تشویش اور حیرانگی کا مقام ہے۔