سرینگر//آرونی بجبہاڑہ میں اُس وقت صف ماتم بچھ گئی جب چاروز قبل پر اسرار طور لاپتہ ہوئے جواں سال دکاندار کی زخموں سے چھلنی لاش ویسو قاضی گنڈ سے برآمد کی گئی۔پولیس نے معاملے کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ پیر کی صبح قاضی گنڈ کے ویسو دامجن علاقے میں اُ س وقت سنسنی پھیل گئی جب مقامی لوگوں نے سرراہ ایک لاش دیکھی ۔اس بارے میں جب مقامی لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی تو پولیس کی ایک ٹیم نے لاش کو اپنی تحویل میں لیکر اس کی شناخت 32سالہ شوکت حسین ڈار ولد عبدالرشید ساکن آرونی بجبہاڑہ کے بطور کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے ماتھے، گردن سر، آنکھوں کے نزدیک اور جسم کے کچھ دیگر حصوں پرتشدد کے نشانات تھے، البتہ گولی کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔شوکت احمد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اُس نے ایم پی ایڈ اور ایم ایڈ کی ڈگریاں حاصل کی تھیں، البتہ وہ آرونی میں ہی اپنے والد کے ساتھ کریانہ کی دکان چلاتا تھا۔شوکت احمد اتوار کو نماز مغرب کے بعدگھر سے نکلنے کے بعد پر اسرار طور لاپتہ ہوا تھا اور اس کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اسے نامعلوم افراد اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔اس کی لاش جب قانونی اور طبی لوازمات کی ادائیگی کے بعد اس کے ورثاء کے سپرد کی گئی تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس اور سنسنی کا ماحول ہے اور لوگ اس بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔فوری طور پرشوکت احمد کی ہلاکت سے متعلق حالات و واقعات واضح نہیں ہوسکے ہیں، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس قتل میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے ۔