ترال//1990 کے بعد تورا بورا نام سے مشہور جنگلاتی پہاڑی علاقے لام ترال میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان خونریز تصادم آرائی میں 4جنگجو اور فورسز کے 2اہلکار ہلاک جبکہ 2 اہلکار شدید زخمی ہوا۔اس دوران ترال قصبے میں جھڑپ شروع ہوتے ہی مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں شروع ہوئیں اور مکمل ہڑتال کی گئی۔
جھڑپ
قصبہ ترال سے تقریباً 20کلومیٹر دوردیدار پورہ لام کے پہاڑی سلسلے میں 42RRاور ایس او جی ترال نے جنگجوئوں کی موجودگی کے بارے میںمصدقہ اطلاع ملنے پر گو ٹنگو جنگلاتی حصے کو دوران شب ہی محاصرے میں لیا۔ پولیس ذرائع نے بتایا فورسز نے منگل کے صبح سویرے جب جنگجوئوں کی تلاش کر نے کی کارروائی شروع کی تو اسی اثنا میں صبح ساڑھے 6 بجے فوج کاجنگجوئوںکیساتھ آمنا سامنا ہوا۔اس موقعہ پر طرفین میں گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا اور ابتدا میں ہی فوج کے دو اہلکار شدید زخمی ہوئے جن میں سے ایک بادامی باغ فوجی اسپتال میں دم توڑ بیٹھا۔گولیوں کے شدید تبادلے کی وجہ سے پوراتحصیل آری پل لرز اٹھا اور جنگجو فائرنگ کے بعد فرار ہوئے تاہم جنگلات میں گولی چلنے کی آواز وقفے وقفے سے سنائی دے رہی تھیں۔ چنانچہ فوج کی مزید کمک کو علاقے میںبھیج دیا گیا جنہوں نیجنگل کے باہری حصے کی ناکہ بندی کی اور جنگجوئوں کے ممکنہ راستوں کو سیل کردیا۔فائرنگ کے کچھ وقفے کے بعد جنگلات سے فوجی اہلکاروں کی ایک پارٹی نے دو زخمی جوانوں کو جواہر پورہ لام کے بس اسٹینڈ پہنچایا کرفوج کی ایمولنس گاڑیوں میں بٹھانے کے بعد کرکٹ اسٹیڈیم ستورہ پہنچایا ۔جہاں سے دونوں اہلکاروں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر علاج معالجے کی غرض سے فوجی ہسپتال سرینگر منتقل کیاگیا جہاں سپاہی اجے کمار زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ دیگر 2اہلکار فوجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں ۔فوج نے زخمی اہلکاروں کو سرینگر روانہ کرنے کے بعد جنگلات میں چھپے جنگجوں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی ۔فوج نے تلاشی کارروائی کے دوران اس جنگجو کو دیکھا جس نے ابتدائی طور پرفوجی پارٹی پر حملہ تھا جس کے ساتھ ہی دن کے بارہ بجے کے قریب جنگل میں ایک بارپھر گولیوں کاشدید تبادلہ ہوا ہے ۔ جس کے دوران ایس او جی ترال سے وابستہ ایک اہلکار لطیف احمد گوجر ولد غلام حسن گوجر ساکن آڑہ پتھری کنگہ لورہ کہلیل ترال گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا جس کو ہسپتال لے جانے کی کوشش کی گئی تاہم جنگلات سے نیچے اتارنے کے دوران کچھ وقت لگنے کی وجہ سے مزکورہ اہلکار بھی زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا۔اس کے بعد جنگجوئوں کو گھیرے میں لیا گیا اور ابتدائی طور پر ایک جنگجو مارا گیا جس کے بعد جنگجوئوں نے جنگل میں بھاگ کر دوسری جگہ مورچہ سنبھالا لیکن یہ جگہ پہلے ہی فوج نے گھیرے میں لی تھی۔ چار بجے کے قرین جنگجوئوں اور فوج میں شدید جھڑپ ہوئی جس میں مزید دو جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ دوسری جگہ پر ایک اور جنگجو مارا گیا۔اس طرح جھڑپ میں کل 4جنگجو جاں بحق ہوئے جنکے بارے میں بتایا گیا کہ انکا تعلق جیش محمد سے تھا۔پولیس نے جنگلاتی علاقے سے چاروں لاشیں بر آمد کیں اور انہیں آری پل پولیس تھانے میں شناخت کیلئے رکھا گیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون سوئم پرکاش پانی نے کہا کہ ترال معرکہ میں مارے گئے جنگجوئوں کا تعلق جیش سے ہے جن میں سے 2غیر ملکی معلوم ہورہے ہیں جبکہ1جنگجو مقامی معلوم ہوتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس دوران فورسز کے 2اہلکار بھی ہلاک ہوئے جبکہ مزید 2 اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی سہولیات کی خاطر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
جنگجوئوں کی شناخت
لام جنگل میں جاں بحق4میں سے دو جنگجوغیر ملکی جبکہ دو مقامی بتائے جاتے ہیں۔ابتدائی طور پر مقامی جنگجوئوں کی شناخت اشفاق احمد خان ولد غلام نبی خان ساکن ہندورہ ترال اور عابد بشیر ولد بشیر احمد بٹ ساکن خانہ گنڈ ترال کے بطور ہوئی ہے۔اشفاق احمد کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پچھلے دو سال سے سرگرم تھا۔انہوں نے تین سال قبل پانپورہ میںایک پولیس اہلکارپر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی جس کے دوران وہ پکڑا گیا اور اسے جیل بھیج دیا گیا۔اس دوران اسکا چچیرابھائی عابد خان ترال کا مقامی کمانڈر تھا اور وہ اپنے ہی گائوں میں ایک اور ساتھی شیراز احمد کیساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوا تھا لیکن ہلاک ہونے سے قبل جھڑپ میں اس نے 42آر آر کے کمانڈنگ آفیسر کرنل ایم این رائے کو ہلاک کیا تھا۔عابد کی ہلاکت کے فوراً بعد اشفاق جیل سے چھوٹ گیا اور اس نے ہتھیار اٹھائے۔وہ ترال میں مطلوب جنگجو تھا۔جھڑپ میں جاں بحق دوسرے جنگجو عابد بشیر ولد بشیر احمد بٹ ساکن خانہ گنڈ ترال کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ سکنڈ ائر کا طالب علم تھا اور 19مارچ 2018یعنی ایک ماہ چھ روز قبل اس نے گھر سے بھاگ کر ہتھیار اٹھائے تھے۔اسکی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اسکے گھر والوں کو اسکے بارے میں معلوم ہوا تھا۔
مظاہرے
لام ترال جنگل میںجب صبح سویرے جھڑپ کی خبر پھیل گئی تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعدا د بس اسٹینڈ ترال میں جمع ہوئی اور انہوں نے دکانوں اور گاڑیوں کے علاوہ جھڑپ کی جگہ کی طرف جانے والی فوجی گاڑیوں پر شدید پتھرائوکر کے نعرے بازی کی جس کی وجہ سے بازارآناً فاناً بند ہوئے اور اتھل پتھل کے بعد لوگ محفوظ مقامات کی طرف بھاگ گئے۔ بعد میں فورسز کی ایک بڑی تعداد بس اسٹینڈ پہنچ گئی اور صورتحال معمول پر آگئی۔ ادھر تحصیل آری پل کے خانہ گنڈ علاقے میںکچھ نوجوانوں نے فورسز کی ایک پارٹی پر پتھرا ئوکیا اور فورسز نے نوجوانوں کا تعاقب کر کے انہیں وہاں سے بگا دیا ۔ واقعہ کے خلاف ترال، آری پل کے ساتھ ساتھ قصبے کے دیگر مقامات پر مکمل ہڑتا ل کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر رہی ۔
مہلوک اہلکاروں کو وزیر اعلیٰ کا خراج عقیدت
جموں//وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ترال میں ایک آپریشن کے دوران دوہلاک شدہ فوجی اور پولیس کے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔وزیر اعلیٰ نے ہلاک شدگان کے کنبوں کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے اس واقعہ میں زخمی ہوئے فوجی جوانوں کے ساتھ بھی اظہار ہمدردی کی۔