سرینگر//وزیر برائے زراعت غلام نبی لون ہانجورہ اور وزیر برائے تعلیم سید محمد الطاف بخاری نے ایگریکلچر کمپلیکس لال منڈی میں مشروم لیب کا سنگ بنیاد رکھا۔ سہ منزلہ لیبارٹری کی تعمیر پر 2.56کروڑ روپے لاگت آنے کا تخمینہ ہے۔اس موقعہ ناظم زراعت کشمیر ، جوائنٹ ڈائریکٹر اِن پٹس اور محکمہ دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔بعد میں وزیر زراعت نے وادی کشمیر میں محکمہ زراعت کی جانب سے شروع کی گئی مختلف مرکزی و ریاستی معاونت سیکیموں کا جائزہ لینے کے لئے میٹنگ طلب کی۔دوران میٹنگ وزیر کو زعفران ، دھان ، مکئی ، گیہوں ، چارہ ،دالوں ، سبزیوں ، تلہن اور دیگر فصلوں جو رواں اور گزشتہ برسوں کے دوران اُگائی گئی سے متعلق ایک مفصل خاکہ پیش کیا گیا۔وزیر کو مطلع کیا گیا ہے کہ سال 2015-16کے دوران وادی میں زعفران میں فی ہیکٹر پیداوار 4.26کلوگرام جبکہ سال 2016-17کے دوران فی ہیکٹر 4.28کلوگرام زعفران کی پیداوار درج کی گئی ۔اسی طرح 2015-16کے دوران فی ہیکٹر 55کوئنٹل دھان جبکہ 2016-17کے دوران فی ہیکٹر57.24کوئنٹل دھان کی پیدا درج ہوئی اور 2015-16کے دوران فی ہیکٹر 21.31کوئنٹل اور 2016-17کے دوران 24.08ف کوئنٹل فی ہیکٹر مکئی کی پیدوار ریکارڈ کی گئی اور 2015-16اور 2017-18کے دوران 32.28کوئنٹل فی ہیکٹر مکئی کی پیداوار ہوئی۔سال 2015-16کے دوران فی ہیکٹر 316کوئنٹل سال 2016-17کے دوران 318کوئنٹل اور سال 2017-18کے دوران 325کوئنٹل فی ہیکٹر سبزیوں کی پیداوار درج کی گئی۔ اس موقعہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہانجورہ نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ریاستی حکومت نے زرعی شعبے میں مختلف فصلوں کی پیدواری میں صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے کئی نئی سکیمیں شروع کیں۔انہوں نے کہا کہ ان سکیموں سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور کسان ان سکیموں کے فوائد سے مستفید ہو رہے ہیں۔وزیر وزراعت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب اے درابو کی تعاون سے نئی سکیمیں عنقریب شروع کی جائیں گی۔دوران میٹنگ وزیر نے افسروں اور فیلڈ عملے پرزور دیا کہ وہ متحرک ہو کر مرکزی اور ریاستی معاونت والی سکیموں کی موثر عمل آوری کے لئے تن دہی اور لگن سے کام کریں۔ وزیر نے متعلقہ حکام کو جدید زرعی ٹیکنالوجی سے کسانوں کو روشناس کرانے کے لئے بھاری پیمانے پر جانکاری کیمپوں کے انعقاد کی ہدایت دی۔ انہوںن کہا کہ دستیاب وسائل سے زیادہ سے زیادہ استعمال پر خصوصی توجہ مرکو ز کرنی چاہئے ۔