سرینگر//لیفٹینٹ گورنرکے مشیر بصیر احمد خان نے فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرکے وفد کے ہمراہ لاسی پورہ پلوامہ کی صنعتی بستی کا دورہ کرکے وہاں مختلف صنعتی اداروں کے کام کاج کا جائزہ اورانہیں درپیش مشکلات ومسائل سے آگاہی حاصل کی۔فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل اویس قادرجامی کے ایک بیان کے مطابق لیفٹینٹ گورنر کے مشیر کو اس دوران لاسی پورہ صنعتی بستی میں ترقیاتی کاموں اوراس بستی کو بہتر بنانے سے متعلق امورکی جانکاری دی گئی ۔مشیر نے سردخانوں کابھی دورہ کیا اور ان کی کارکردگی پراظہار اطمینان کیا۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرکے وفد نے نئی صنعتی پالیسی کو مرتب کرنے سے متعلق کئی امور اور صنعتی پالیسی کو ترتیب دیتے وقت متعلقین کو اعتماد میں لینے کا معاملہ اُٹھایا۔بیان کے مطابق2016-26کی صنعتی پالیسی جاری ہے لیکن صنعتی شعبے کو حاصل مارکیٹنگ کور کاواپس لیاگیا ہے۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرنے مطالبہ کیا کہ جموں کشمیرسے باہر کے صنعتی اداروں سے سپلائی حاصل کرنے کے بجائے مقامی صنعتی اداروں سے خریداری کی جائے۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرنے متعددمانگیں پیش کیں جن میں نئی صنعتی پالیسی کو صنعتی اداروں کے موافق بنانااوراس سے متعلق احکامات کوجاری رکھاجائے نہ کہ انہیں التواء میں رکھاجائے،خاص طور سے مارکیٹنگ کے حوالے سے معاملات جن کے متعلق محکمہ خزانہ نے احکامات جاری کئے ہیں.۔مقامی صنعتی اداروں کوحکومت کی طرف سے ترجیح دی جانی چاہیے اورحکومت کو مقامی اداروں سے خریداری کرنی چاہیے ،جبکہ حال ہی میں کروڑوں روپے مالیت کے آرڈر بیرون جموں کشمیر کے صنعتی اداروں کودیئے گئے۔ فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز کشمیرنے بتایا کہ مختلف سرکاری محکموں میں رکی پڑی ادائیگیوں کی وجہ سے وہ بینکوں کا قرضہ واپس نہیں کرپارہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ’این پی اے ‘بن چکے ہیں۔ادائیگیوں کو فوری طور واگزار کیا جائے کیوں کہ سرکاری محکموں کے پاس 350کروڑ روپے کی رقم رکی پڑی ہے۔جامی نے کہا کہ ’سرفیاسی‘ قانون حکومت کے اپنے وعدوں کے برخلاف اور برعکس ہے کیوں کہ اس نے مرکزی خزانہ وزارت کے احکامات کی من وعن پیروی کی ہے.۔مشیر نے ڈائریکٹر انڈسٹریز محمود احمد اور چیف انجینئر اعجازاحمدنے ہمراہ یونٹ ہولڈروں سے بھی تبادلہ خیال کیا ۔صنعتی بستی کے صدر نثار احمدنے لاسی پورہ صنعتی بستی سے متعلق کئی مطالبے اور تجاویزبھی ان کے سامنے پیش کیں ۔