ہزاروں ٹرک روزانہ وادی روانہ ،مستقل حل اور ہر موسم میں آمد ورفت کی بحالی کیلئے سرنگ کی تعمیر پر زور
سمت بھارگو
راجوری// جموں و کشمیر کی سب سے اہم شاہراہ جموں۔سرینگر نیشنل ہائی وے کے مسلسل بند رہنے کے باعث تاریخی مغل روڈ اس وقت وادی کشمیر کے لئے واحد سہارابن چکی ہے۔ ضروری اشیاء سے لدھے ہزاروں ٹرک اب صرف اسی متبادل راستے سے وادی پہنچ رہے ہیں اور لاکھوں عوام کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔حالیہ ایام میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ضلع اْدھم پور کے تھاڑڈ علاقے میں قومی شاہراہ کا ایک بڑا حصہ زمین میں دھنس گیا جس کے بعد یہ اہم رابطہ تقریباً دس دن تک مکمل طور پر بند رہا۔ اس بندش نے جموں، وادی چناب اور کشمیر کے درمیان آمد و رفت کا سلسلہ تقریباً معطل کردیا۔
اگرچہ گزشتہ چار دنوں سے شاہراہ جزوی طور پر کھولی گئی ہے لیکن فی الحال یہ صرف ہلکی گاڑیوں کے لئے ایک طرفہ اور محدود آمد و رفت کی اجازت دے رہی ہے، جبکہ بھاری گاڑیاں بدستور متاثر ہیں۔صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوگئی جب جموں۔سرینگر ریلوے لائن بھی بند کردی گئی، جس کے بعد ٹرانسپورٹروں کے پاس واحد متبادل راستہ مغل روڈ ہی رہ گیا۔ یہ 90 کلومیٹر طویل شاہراہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کو پیر پنچال کے راجوری اور پونچھ اضلاع سے جوڑتی ہے۔اگرچہ مغل روڈ پر آمد و رفت آسان نہیں، بھاری گاڑیوں کو ایک دن چھوڑ کر گزرنے کی اجازت دی جا رہی ہے اور پہاڑی علاقوں میں اکثر جام لگ جاتا ہے، لیکن اس سب کے باوجود یہی راستہ اس وقت کشمیر کے لئے ضروری اشیاء کی ترسیل کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء ، سبزیاں، ایندھن اور دیگر ضروری سامان سے لدھے ہزاروں ٹرک روزانہ اسی سڑک سے گزر کر وادی پہنچ رہے ہیں اور ایک بڑے انسانی بحران کو ٹلنے سے بچا رہے ہیں۔مقامی حکام اور ڈرائیوروں نے اعتراف کیا ہے کہ مغل روڈ پر شدید دباؤ ہے لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ راستہ دستیاب نہ ہوتا تو کشمیر مکمل طور پر اشیائے ضروریہ سے محروم ہوجاتا۔ پیر کی گلی درہ سے گزرنے والی بھاری گاڑیوں کی قطاریں اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہیں کہ یہ سڑک اس وقت وادی کی اصل لائف لائن بن چکی ہے۔بیوپار منڈل راجوری کے صدر راجیش گپتا عرف بٹو شاہ کے مطابق مغل روڈ نے نہ صرف پیر پنچال خطے کی معیشت کو سہارا دیا ہے بلکہ اب یہ وادی کشمیر کے لئے بھی لائف لائن ثابت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’یہ بات پورے اعتماد سے کہی جاسکتی ہے کہ فی الحال وادی کے لیے سب سے قابلِ اعتماد سڑک صرف مغل روڈ ہے‘۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر اس سڑک پر آل ویدر سرنگ تعمیر کی جائے تاکہ برف باری کے دنوں میں بھی یہ کھلی رہے تو یہ کشمیر کے لئے ایک مستقل اور پائیدار حل ثابت ہوگا۔اسی طرح پی ڈی پی کے ترجمان تعظیم ڈار نے بھی اس سڑک کی تاریخی اور سیاسی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ’مغل روڈ ایک خواب کا منصوبہ تھا جسے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے حقیقت میں بدلنے کے لئے انتھک محنت کی، لیکن آج یہ سڑک حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ بحران نے اس راستے کی اہمیت کو اور زیادہ اجاگر کردیا ہے۔ٹریفک پولیس جموں رورل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گردھاری لال شرما نے اس حوالے سے بتایا کہ مغل روڈ پر ٹریفک کو منظم رکھنے کے لئے سخت محنت کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق،’کشمیر جانے والی گاڑیوں کا رخ مغل روڈ کی طرف موڑنے سے نہ صرف مغل روڈ بلکہ جموں۔راجوری۔پونچھ ہائی وے پر بھی رش بڑھ گیا ہے، تاہم ہماری ٹیم دن رات کام کر رہی ہے تاکہ ٹریفک کو بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ بھاری گاڑیوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وادی تک ضروری اشیاء کی سپلائی متاثر نہ ہو۔