سرینگر// حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے کھڈ پورہ شوپیان میں جان بحق ہوئے نوجوان عرفان احمد بٹ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ہم اپنے معصوم نوجوان کی عظیم قربانیوں کی حفاطت کرکے ان کے مقدس مشن کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے اس دوران افواج کے ہاتھوں ایک معصوم شہری شاہد میرکوجان بحق کئے جانے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افواج کی ہلاکت خیز کارروائیوں میں شدّت اس بات کی غماز ہے کہ دہلی کے حکمران اور ان کے مقامی حواری تمام کشمیریوں کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ حریت چیرمین نے کہا کہ ایسے اوچھے اور شرمناک ہتھکنڈوں سے کسی قوم کو تادیر نہ تو دبایا جاسکا ہے اور نا ہی اس کو اپنے بنیادی حقوق کی بازیابی کے لیے جدوجہد سے روکا جاسکا ہے۔ حریت رہنما نے حریت پسند عوام کے صبرو استقلال کو عقیدت کا سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم ظلم وبربریت کے باوجودحقِ خودارادیت کی تحریک سے دستبردار ہونے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور مقامی پولیس جنگجوئوں کے خلاف کارروائی کے طور پر گھر گھر تلاشیوں کے نام پر مکینوں خاص کر معصوم بچوں اور خواتین کو ہراساں کرنے کی اپنی انتقامی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر عالمی اداروں اور خاص کر اقوام متحدہ کے نام اپنی دردمندانہ اپیل دہراتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی منصبی ذمہ داری نہیں تھی کہ اتنے طویل عرصے سے اسی ادارے کی طرف سے منظور شدہ قراردادیں اور ممبر ممالک کی طرف سے وعدے ایفا نہ ہونے کی اصل جڑ کی طرف متوجہ ہوجائیں، تاکہ اس عالمی وعدہ خلافی اور زبردستی ہتھیائے گئے خطہ ارض کے عوام چین کا سانس لیکر اپنے گردونواح میں بھی امن وامان کے ضامن بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی ملک کے خلاف نہیں اور نہ ہی کوئی جائز خطہ ارض کسی سے چھیننا چاہتے ہیں، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاست جموں کشمیر پر آج سے 71سال قبل زبردستی فوجی قبضہ کیا گیا ہے جس کی گواہی عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ خود ہندوستان کے اولین حکمران بھی دے رہے ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی استعماری حکمرانوں طاقت کے نشے میں اس نہتی قوم سے کئے گئے وعدوں سے بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے انحراف کیا۔ ہم ان ہی وعدوں کو ایفا کرنے کے لیے اپنی جدوجہد کررہے ہیں اور اقوامِ عالم کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس میں ہمارا ساتھ دیں ورنہ ایک پوری قوم عذاب وعتاب کا شکار ہوکر امن اور جمہوریت کے علمبردار تمام ممالک کے لیے ایک بڑا سوالیہ بنا ہوا ہے۔