سرینگر// محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے سرینگر میں6 قصابوں کی دکانوں کو سیل کردیا۔ ادھر وادی میں اگر چہ آہستہ آہستہ گوشت کی سپلائی بحال ہورہی ہے، لیکن قصاب سرکاری نرخناموں کے برعکس 540روپے اجڑی کے بغیر گوشت فی کلو فروخت کررہے ہیں جبکہ اجڑی سمیت 500روپے گوشت فروخت ہورہا ہے۔محکمہ امور صارفین کے انفورسمنٹ اسکارڈ نے پیر کو سرینگر کے مختلف علاقوں کے بازاروں کا معائنہ کیا،جس کے دوران بالخصوص قصابوں کی دکانوں پر سرکاری ریٹ پر گوشت فروخت کرنے کے معاملے کی جانچ کی گئی۔انفورسمنٹ اسکارڈ نے مجموعی طور پر6دکانوں کو سیل کیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر مشتاق احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بازاروں کے معائنہ کے دوران قصابوں،سبزی و دودھ فروشوںور دیگراشیائے ضرویہ کے دکانوں کا معائنہ کیا گیا جس کے دوران قصابوں کی6دکانوں کو قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ قصابوں کی دکانیں سرینگر کے نٹی پورہ، بوٹہ کدل، کرفلی محلہ،بمنہ،نیو تھید اور سرائے بالا میں سیل کی گئیں ، جو اضافی قیمتوں پر گوشت فروخت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر18ہزار400روپے کا جرمانہ بھی وصول کیا گیا،جبکہ رواں ماہ کے دوران اب تک دکانداروں سے3لاکھ35ہزار500اور رواں سال میں60لاکھ77ہزار750روپے کا جرمانہ و صو ل کیا جاچکا ہے۔ ادھر وادی میں گزشتہ ہفتہ سرکار اور مٹن ڈیلروں کے درمیان گوشت کی قیمتوں پر اتفاق پائے جانے کے بعد رفتہ رفتہ گوشت کی سپلائی بحال ہو رہی ہے۔محکمہ امور صارفین کا کہنا ہے کہ گزشتہ2روز کے دوران قریب بھیڑ بکریوں سے لدی35گاڑیاں کشمیر پہنچ گئیں۔ معلوم ہوا ہے کہ مٹن ڈیلروں کا ایک طبقہ سرکار اور مقامی مٹن ڈیلروں کے درمیان گوشت کی قیمتوں پر اتفاق پر خوش نہیں ہے اور وہ ان قیمتوں پر وادی مال روانہ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے منڈیوں میں بھی زندہ مال کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے تاکہ وادی میں اضافی قیمتوں پر مال پہنچے اور سرکار و مٹن ڈیلروں کے درمیان ہوئے سمجھوتے کو ناکام بنایا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے وادی سے تعلق رکھنے والے کوٹھداروں نے منڈیوں سے باہر بھیڑ بکریاں لانے کا سلسلہ شروع کردیا گیاہے،تاکہ وادی میں گوشت کی سپلائی کو بحال رکھا جاسکے۔ کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری معراج الدین گنائی نے اس بات کی تصدیق کی کہ کوٹھدار جنگلوں سے بھیڑ بکریاں لا رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’ منڈیوں میں بھیڑ بکریوں کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے،اس لئے کوٹھدار براہ راست جنگلی علاقوں سے زمینداروں سے مال خریدرہے ہیں،اور وہ اس میں کامیاب ہوئے ہیں‘‘۔گنائی نے کہا کہ کسی بھی طرح وہ وادی میں گوشت کی سپلائی کو بحال رکھنا چاہتے ہیں تاکہ گھروں میں گوشت فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور بازاروں میں گوشت کو دستیاب رکھا جاسکے۔