بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے سرویئر جنرل آف انڈیا سے امرناتھ گھپا اور اس سے ملحقہ علاقوں کی ڈیجیٹل کنٹور میپنگ (DCM) کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ قدرتی آفات سے ہونے والے انسانی نقصانات کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ایل جی نے راج بھون میں میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا”میں نے سرویئر جنرل آف انڈیا سے امرناتھ گھپااور اس سے ملحقہ علاقوں کی ڈیجیٹل کنٹور میپنگ کرنے کی درخواست کی ہے۔ یہ سروے 8 جولائی کو قدرتی آفات کی صورت میں انسانی نقصانات کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی سفارش کرے گا، “۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے ذریعہ ایک بند تعمیر کیا گیا تھا، لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امرناتھ گھپا پر حالیہ بادل پھٹنے سے ہونے والی ہلاکتیں اگر بند نہ ہوتا تو زیادہ ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ مزید بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ 8 جولائی کے واقعے کے بارے میں، ایل جی نے کہا ’’ 15 یاتری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 55 زخمی ہوئے جن میں سے دو کو چھوڑ کر تمام کو فارغ کر دیا گیا ہے،دونوں کاسکمز میں علاج کیا جا رہا ہے اور وہ بھی مستحکم ہیں” ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کے ایک حصے کی رپورٹ کے مطابق کوئی یاتری لاپتہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہر یاتری کا بیمہ کیا جاتا ہے، امرناتھ شرائن بورڈ بادل پھٹنے کے واقعہ میں جان گنوانے والوں کے قریبی رشتہ داروں کو 5 لاکھ روپے کی نقد امداد فراہم کرے گا۔ایل جی نے کہا کہ کچھ لوگ گھپا کے زدیک یاتریوں کی تعداد میں اضافے پر سوال اٹھا رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دو سال قبل سپریم کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک کمیٹی نے دونوں راستوں یعنی چندنواری اور بالتل سے یاتریوں کی تعداد 7500 مقرر کی تھی ، تاہم، شرائین بورڈ نے حال ہی میں دونوں راستوں کے لیے تعداد 10,000 تک مقرر کی ہے۔ایل جی نے یاتریوں کو بچانے کے دوران مقامی لوگوں کے تعاون اور کوششوں کو سراہا۔ این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، جے کے پی اور دیگر مرکزی فورسز نے بادل پھٹنے کے بعد بروقت ریسکیو آپریشن میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن اب ختم ہو چکا ہے اور کوئی لاپتہ نہیں ہے‘‘۔
ڈیڑھ لاکھ یاتریوں کے درشن
مزید5449کا قافلہ پہنچا
سرینگر//سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان، جمعرات کو 5449 یاتریوں پرمشتمل 2قافلے جموں سے نون ون پہلگام اوربال تل بیس کیمپ پہنچے جبکہ جمعرات کی صبح موسم ابترہونے کی وجہ سے دونوں بیس کیمپوں سے روانہ ہونے والے یاتریوںکو کچھ وقت کیلئے راستے میں محفوظ جگہوں پرروکاگیا۔حکام نے بتایاکہ 5449یاتریوں پر مشتمل2قافلے201 گاڑیوں میں نون ون پہلگام اور بال تل کے جڑواں بیس کیمپوں کے لئے صبح سویرے روانہ ہوئے۔حکام نے بتایا کہ61 گاڑیوں میں بال تل کی طرف 536 خواتین اور 43 بچوں سمیت1666 یاتری جمعرات کی صبح 3بجکر20منٹ پر بھگوتی نگر کیمپ سے روانہ ہوئے، اس کے بعد 140 گاڑیوں کا دوسرا قافلہ نون ون پہلگام کیلئے روانہ ہوا، جس میں 702 خواتین اور54بچوں سمیت 3783 یاتری شامل تھے۔یاتریوںکایہ قافلہ صبح 4بجکر30منٹ پر یہاں سے روانہ ہوگیا ۔ حکام نے بتایاکہ بدھ کی شام تک ایک لاکھ45ہزار سے زیادہ یاتریوںنے امرناتھ گھپا میں شیولنگم کے درشن کئے ہیں۔ابتک 11یاتری قدرتی طور پر فوت ہوئے ہیں جبکہ بادل پھٹنے سے 15ہلاک ہوئے۔ سالانہ امرناتھ یاترا2022 کواختتام پذیر ہوگی ۔
حرکت قلب بند ہونے سے
۔4یاتری گھپا کے نزدیک فوت
کنگن/غلام نبی رینہ/ پہلگام میں جمعرات کے روز 4یاتری حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوئے۔بالتل میں موجود اسپتال ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جمعرات کے روز گھپا کے نزدیک ایک یاتری اچانک بے ہوش ہو کر گرپڑا۔انہوں نے بتایا کہ گر چہ مذکورہ شخص کو علاج ومعالجہ کی خاطر نزدیکی طبی مرکز پہنچایا گیا لیکن وہاں پر تعینات ڈاکٹروں نے اس سے مردہ قرار دیا۔متوفی کی شناخت 66 سالہ کالوالا سبرامنیم ساکن آندھرا پردیش کے بطور ہوئی ۔اسی طرح کے مزید 3واقعات بھی پیش آئے جن کے دوران مزید 3یاتری فوت ہوئے جن میںایک خاتون بھی شامل ہیں۔ مرنے والوں کی شناخت67سالہ ڈی این بساورسہ ساکن میسور،34سالہ گوند شرن ساکن متھرا یوپی،65سالہ پونیا مارتی یوپی کے بطور ہوئی ہے۔