سرینگر//حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے حریت سیکریٹری جنرل غلام نبی سمجھی، صوبائی صدر مولانا سید آغا حسن، فریڈم پارٹی رُکن ضمیر احمد شیخ، لبریشن فرنٹ نائب صدر شوکت احمد بخشی، فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور کولگام کے جاوید احمد کے گھروں پر چھاپے یا گرفتار کرنے کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ بھار ت ایک طرف ریاست جموں کشمیر کے عوام کی طرف سے اپنی جائز اور پُرامن تحریک حقِ خودارادیت کے ساتھ والہانہ لگاؤ اور اس کیلئے دی گئی مثالی قربانیوں سے توجہ ہٹانے اور دوسری طرف عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے کے حوالے سے قتل وغارت اور ظلم وبربریت پر پردہ ڈالنے کے لیے NIAکو استعمال میں لارہا ہے۔بزرگ رہنما نے بھارت کو اپنی تاریخ سے سبق حاصل کرنے کا صلاح دیتے ہوئے کہا کہ بھارت خود برطانوی سامراج کے زیرِ سایہ غلامانہ زندگی گزار چکا ہے، لہٰذا اسے جان لینا چاہیے کہ عوام کے جذبۂ حریت کو سامراجی ہتھکنڈوں سے تھوڑی دیر کے لئے متاثر کیا جاسکتا ہے، لیکن دنیا کے انقلابات کا دستور یہی رہا ہے کہ ہر تحریکِ مزاحمت کے سامنے جابر اور سامراجی قوتیں بالآخرناکام ونامراد ہوتی ہیں۔ حریت رہنما نے ریاست میں بھارت کی فرقہ پرست انتظامیہ کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے باعزت شہریوں کے مال وجان اور عزت کوشدید خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔ انتظامیہ ریاست کے اندر NIAکے ہاتھوں خوف وہراس اور قبرستان کی سی خاموشی برپا کرنے کا تہیہ کرچکی ہے۔ بزرگ رہنما نے ریاست کی موجودہ PDPکی حکومت کو RSSاور BJPکی کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حکومت جمہوریت کو خیالات کی جنگ قرار دینے کی ڈفلی بجانے میں شرم محسوس نہیں کرتی تھی جب کہ ریاست میں پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر ایمرجنسی جیسی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ حیدرپورہ میں حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے اجلاس پر پابندی عائد کرنے کو ’’اظہارِ آزادیٔ رائے‘‘ کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے بزرگ رہنما نے کہا کہ تحریک حریت کے دفتر تک جانے والی سڑک کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا، پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت کو پہرے پر بٹھایا گیا، مجلس شوریٰ کے ارکان کو روکا گیا، یہاں تک کہ دفتری ملازمین کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔حریت رہنما نے دیور لولاب کے منظور احمدکی فوج کی تحویل میں لاپتہ کئے جانے کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔گیلانی نے نماز جمعہ کے بعد برمی مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور ہمدردی کے طور پر پُرامن صدائے احتجاج بلند کرنے کی اپیل کی ۔