سرکاری سکیموں کی عمل آوری میں خامیوں کودورکیاجائے:رانا
سرینگر//وزیربرائے قبائلی امور جاوید احمد رانا نے جموں و کشمیر بھر میں قبائلی طبقے کو بااِختیار بنانے کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے ایک جامع اور کثیر الجہتی حکمت عملی اَپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔اُنہوں نے’’پردھان منتری ون دھن یوجنا (پی ایم وِی ڈِی وائی)‘‘ کی عمل آوری کا جائزہ لینے کے لئے ایک تفصیلی میٹنگ کی صدارت کی جس میں اُنہوں نے مربوط منصوبہ بندی، بین محکمہ جاتی تال میل اور زمینی سطح پر مؤثر عمل آوری کی اہمیت کو اُجاگر کیا تاکہ حکومتی سکیموں کے فوائد بالخصوص دُور دراز اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والی قبائلی آبادی تک پہنچ سکیں۔ میٹنگ میں رُکن اسمبلی زینہ پورہ شوکت حسین گنائی، ڈائریکٹر قبائلی امور ممتاز چودھری، مشن ڈائریکٹر جموں و کشمیر رورل لائیو لی ہڈ ز مشن (جے کے آر ایل ایم) ڈاکٹر شبھرا شرما اور دیگر سینئراَفسران نے شرکت کی۔دورانِ میٹنگ وزیر موصوف نے مختلف اَضلاع میں پی ایم وِی ڈِی وائی کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس کے قبائلی کمیونٹیوں کے ذریعہ معاش اور سماجی و اِقتصادی ترقی پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں جاوید رانا نے یونین ٹیریٹری بھر میں قائم کردہ ’’ون دھن وکاس کیندر (وِی ڈِی وِی کے)‘‘ کی موجودہ صورتحال، ان کی عملی افادیت اور آمدنی کے حصول و روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں حاصل شدہ نتائج کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔اُنہوں نے کہا کہ پی ایم وِی ڈِی وائی معمولی جنگلاتی پیداوار (ایم ایف پی) میں ویلیو ایڈیشن کو فروغ دے کر قبائلی کاروباری اَفراد کو بااِختیار بنانے اور انہیں دیرپا روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں ایک ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہو سکتا ہے۔وزیرموصوف نے سکیم کے تحت فراہم کی جانے والی تربیت اور صلاحیت سازی کی کوششوں کے بارے میں تفصیلات طلب کیں بالخصوص ان قبائلی کاریگروں اور چھوٹے کاروباریوں کے حوالے سے جو دُور دراز علاقوں میں رہتے ہیں۔اُنہوںنے حکام پر زور دیا کہ وہ قبائلی مصنوعات کے لئے مقامی اور قومی سطح پر مارکیٹ تک رَسائی بڑھانے کی کوششیں تیز کریں۔ اُنہوں نے محکموں کو ہدایت دی کہ وہ موجودہ عملدرآمد میں موجود خلا کی نشاندہی کریں، بین ایجنسی تعاون کو مضبوط کریں اور اُن علاقوں میں نئی تجاویز پیش کریں جہاں فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔جاوید احمد رانا نے اِس بات پر زور دیا کہ بروقت اور بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ اقدامات کئے جائیں تاکہ ترقیاتی تفاوت کو کم کیا جا سکے اور ون دھن سکیم کی رَسائی اور افادیت میں اضافہ ہو۔اُنہوں نے کہا کہ پی ایم وِی ڈِی وائی کی کامیابی کا دارومدار اِس بات پر ہے کہ یہ سکیم خود انحصاری، ہنر مند اور بااِختیار قبائلی کمیونٹی تیار کرے جو جموں و کشمیر کی اِقتصادی ترقی میں فعال کردار اَدا کر سکیں۔وزیر جاوید رانا نے حکومت کی اس پختہ عزم کا اعادہ کیا کہ قبائلی آبادی کو مرکزی دھارے کی معیشت کا حصہ بنایا جائے گا اور ان کے ثقافتی اور ہنری ورثے کے تحفظ اور فروغ کو یقینی بنایا جائے گا۔اُنہوں نے منصوبہ بندی، نگرانی اور عمل آوری کے لئے ڈیٹا پر مبنی اور منظم طریقۂ اَپنانے پر زور دیا۔ اُنہوں نے مسلسل پیش رفت کی نگرانی، اثرات کا جائزہ اور کامیاب ماڈلوںکی قبائلی اکثریتی علاقوں میں اپناناضروری قرار دیا۔وزیر موصوف نے جموں و کشمیر رورل لائیولی ہڈزگار مشن (جے کے آر ایل ایم) پر زور دیا کہ وہ روزگار کے منصوبوں کی تیاری اور عمل آوری کے دوران مقامی اراکین اسمبلی سے قریبی تال میل رکھے۔اُنہوں نے کہاکہ اراکین اسمبلی کو اَپنے حلقوں کی ضروریات اور اُمنگوں کا بہتر ادراک ہوتا ہے اور وہ اِس بات کو یقینی بنانے میں اہم رول اَدا کر سکتے ہیں کہ حکومتی پروگرام ضرورت پر مبنی اور مؤثر ہوں۔اُنہوں نے زور دیا کہ اِنتظامی اِداروں اور منتخب نمائندوں کے درمیان فعال تعاون ترقیاتی اَقدامات کی رَسائی، کارکردگی اور جوابدہی کو نمایاں طور پر بہتر بنا سکتا ہے۔ وزیر جاوید احمد رانانے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ ایک جامع، منصفانہ اور بااِختیار قبائلی معاشرے کے مشترکہ ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہم آہنگی سے کام کریں۔