بانہال ،ڈورو//جموں سرینگر شاہراہ پر زیر تعمیر قاضی گنڈ بانہال فورلین ٹنل کی کھدائی جمعرات کو مکمل ہوئی جس کے ساتھ ہی ٹنل کی تعمیر پر مامور مزدوروں و دیگر عملہ نے زبردست جشن منایا اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی ہے ۔پیر پنچال پہاڑی کو چیرتے ہوئی اُجرو ڈورو شاہ آباد کے مقام پر8.45 کلو میٹرلمبی ٹنل کے ایک ٹیوب کا آخری پتھر جمعرات دوپہر کو گرانے کے ساتھ ہی یہاں سینکڑوں مزدوروں نے زبردست جشن منایا اور ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی ہے ۔ فورلین ٹنل پر کام نویگ نامی کنسٹرکیشن کمپنی نے 25جولائی 2011میں شروع کیا تھا۔سنگ بنیاد اُس وقت مرکز میں یوپی اے سرکار کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ سی پی جوشی نے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ کی موجودگی میں ڈالا تھا جبکہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور غلام نبی آزاد بھی تقریب کے موقعہ پر موجود تھے ۔ ٹنل میں الگ الگ ٹیوب تعمیر کئے جارہے ہیںاور دوسرا ٹیوب بھی قریباََِ مکمل ہو چُکا ہے ۔ٹنل کا ایک ٹیوب آر پار ہونے میں قریباََ07سال لگ گئے جبکہ ابھی بھی ٹنل پر کام جاری ہے ۔جس کے بعد سرینگر اور جموںکا فاصلہ قریباََ16کلومیٹر کم ہوگا ۔منصوبے کی تکمیل سے گاڑیوں کو موجودہ خطرناک موڈوں اور دشوار گذار راستوں سے نجات مل جائیگی اور ریاست و دیگر راستوں کے ساتھ سال بھر زمینی راستہ سے جڑی رہے گی۔ٹنل کی تعمیر کے دوران اب تک دو افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ نصف درجن افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ اس حوالے سے کمپنی کے چیف انجینر الیکٹرک منیب ٹاک نے کشمیر عظمٰی کو بتایا کہ دراصل ٹنل کے اندر پانی جمع ہوا تھا جس کے سبب ٹنل کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا اور اس حوالے سے ٹیوب کو آر پار کرنا پڑا اور آنے والے دنوں کے اندر سرکاری تقریب منعقد ہوگی جس کے بعد ٹنل آر پار ہونے کا اعلان ہوگا۔تعمیراتی کمپنی نویگ کو امید ہے کہ اس فورلین ٹنل کو 2019 کے اوائل تک ہر لحاظ سے مکمل کرکے قابل آمدورفت بنایا جائے گا۔اب ایک سرنگ کی کھدائی مکمل کی گئی ہے جبکہ دوسری سرنگ کے اندر اب تقریبا پندرہ میٹروں کی کھدائی کا کام بچا ہے جسے دن رات کام کرکے چند ہفتوں میں مکمل کرکے اس ٹنل کی کھدائی کا کام پورا کیا جائے گا۔