بانہال // جموں سرینگر فورلین شاہراہ پر بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان فورلین ٹنل کی کھدائی کا کام اپنے آخری مراحل میں چل رہا ہے اور حیدر آباد کی تعمیراتی کمپنی نویگ کو امید ہے کہ ٹنل کے اندر کھدائی کا کام مکمل کرکے اسے اس سال کے آخر تک آر پار کیا جائے گا اور 2019 کے اوائل میں اسے قابل آمدورفت بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ فی الحال ٹنل کو آرپار کرنے کی کئی ڈیڈ لائینںاب تک ختم ہو چکی ہیں۔ آسٹرین ٹنلنگ میتھڈ یا ATM سے 2100 کروڑ روپے کی لاگت سے بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان دو مساوی سرنگوں والی ساڑھے 8 کلومیٹر لمبی فورلین ٹنل پر کام کا آغاز 2011 میںشروع کیا گیا اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا نے اسے نویگ انجینئر نگ لمیٹیڈ کو سونپ رکھا ہے۔ تعمیراتی کمپنی نویگ انجینئرنگ لمیٹیڈ کو امید ہے کہ فورلین ٹنل کو 2019 کے اوائل میں مکمل کرکے قابل آمدورفت بنایا جائے گا۔ لیکن زیر تعمیر ٹنل پر ہورہے کام سے اندازہ لگانا مشکل نہیںکہ پچھلی ڈیڈ لائینوں کی طرح 2019 کی ڈیڈلائین بھی صحیح ثابت نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ ٹنل کو قابل آمدورفت بنانے کیلئے کم و بیش ابھی2سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ٹنل کے اندر چٹانیں کمزور ہونے اور پانی کی کافی مقدار نکلنے سے پچھلے ایک سال سے کام کی رفتار سست ہوکر رہ گئی ہے۔ اس کے علاوہ ماضی میں مقامی زمینداروں اور ورکروں کے مطالبات کو لیکر کی گئی ہڑتالوں اور کمپنی کو درپیش مالی وسائل کی وجہ سے بانہال ٹنل کا کام ایک سال سے زائید عرصے تک بند رہا ۔ تاہم پچھلے دو سال سے کام کی رفتار میں سرعت آئی ہے۔ ا س پروجیکٹ اور اس کے باہر ایک بڑے فلائی اوور اور ٹول پلازہ اور ٹرک ٹرمینل کی تعمیر کیلئے 2100 کروڑ سے زائد کی رقم کاتخمینہ لگایاگیا ہے۔ اسسٹنٹ پروجیکٹ منیجر نویْگ انجینئرنگ کمپنی وی رام اناچاری نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے آٹھ کلومیٹر لمبی فورلین ٹنل پر کام ٹھیک سے چل رہا ہے اور امید ہے کہ اس ماہ کے آخر تک ٹنل کی کھدائی مکمل کرکے اسے آرپار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا دوسرنگوں پر مشتمل اس ٹنل کے اندر 60 اور 70 میٹروں کی کھدائی باقی رہ گئی ہے اور امید ہے کہ دسمبر 2017 کے آخر تک ٹنل کی کھدائی مکمل کرکے اسے آرپار کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹنل کے اندر کمزور چٹانوں کی وجہ سے ایک سال سے کام سست روی سے چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دو سو میٹرفی مہینہ ٹنل کی کھدائی کا کام چل رہا تھا جو اب گھٹ کر پچاس میٹر تک پہنچ گئی ہے کیونکہ ٹنل کے اندر کام کے دوران ملبہ گرنے کا خطرہ لگا رہتا ہے اورورکروں اور انجینئروں کی قیمتی جانوں کی حفاظت کو یقینی بناکر ہم احتیاط سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فورلین ٹنل کو 2019 کے اوائل میں آمدورفت کے قابل بنائے جانے کی امید ہے اور اس کیلئے ٹنل کے دونوں اطراف سے چوبیسوں گھنٹے کام چل رہا ہے۔ اس ٹنل کے مکمل ہونے کے بعد بانہال اور قاضی گنڈ قصبے کے درمیان 16کلومیٹرکی مسافت کم ہو جائے گی اور موجودہ جواہر ٹنل کے مقابلے زیر تعمیر فورلین ٹنل سے برفباری اور برفیلی ہوائوں کی وجہ سے ٹریفک کی نقل وحمل متاثر ہوئے بغیر جاری رہے گی۔