سرینگر //شوپیان کے ہف شرمال گائوں میں مسلح جھڑپ کے دوران فورسز نے تشدد پر آمادہ مظاہرین پر پیلٹ چلائے جس کے دوران انہوں نے پیلٹ کا رخ اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے والے 4فوٹو جرنلسٹوں کی طرف کیا اور انہیں بھی براہ راست نشانہ بنا کر شدید مضروب کیا۔ پیلٹ فائرنگ کی زدمیں آکرقومی انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمزسے وابستہ فوٹوجرنلسٹ وسیم اندرابی،مقامی انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیرسے وابستہ فوٹوجرنلسٹ نثارالحق ،کشمیرایسنس کانامہ نگار جنید گلزار اور اے این این سے وابستہ نامہ نگار میر برہان زخمی ہوگئے۔ میڈیاسے وابستہ چاروں افرادکوزخمی حالت میں ضلع اسپتال منتقل کیاگیاجہاں سے وسیم اندرابی کوسرینگرمنتقل کیاگیاکیونکہ اُسکے چہرے پرپیلٹ لگے ہیں ۔پیشہ وارانہ سرگرمیوں کو نبھانے کے دوران صحافیوں کو نشانہ بنانے پر بین الاقوامی میڈیا تنظیم سمیت مقامی میڈیا و تجارتی انجمنوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کو جمہوریت کے چوتھے ستون کو مسمار کرنے سے تعبیر کیاہے۔ کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں پر پیلٹ گن کااستعمال کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس کارروائی میں چار فوٹو گرافر زخمی ہوگئے جنہیں علاج معالجہ کیلئے اسپتال میں داخل کیا گیا ۔ایک بیان میں گلڈ نے کہا کہ صحافیوں کی ایک ٹیم سرینگر شوپیان شاہراہ پر شیرمال کے قریب احتجاجی کارروائیوں کی رپورٹنگ کررہے تھے تو پولیس نے انہیں وہاں سے چلے جانے کیلئے کہا،چنانچہ جب وہ وہاں سے جانے لگے توپولیس نے پیلٹ گن سے فائر کئے جن سے چار صحافی زخمی ہوگئے جن میں وسیم اندرابی،جنیدگلزار،میر برہان اور نثارالحق شامل ہیں۔
زخمیوں کو ساتھی صحافیوں نے نزدیکی اسپتال مرہم پٹی کیلئے لیا۔یہ صحافی شوپیان میں ایک جھڑپ جس کے دوران تین جنگجو مارے گئے تھے،کے بعد کی صورتحال کی رپورٹنگ کرنے گئے تھے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ پہلاموقعہ نہیں ہے جب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ذرائع ابلاغ کیخلاف طاقت کااستعمال کیا ہوبلکہ اب یہ معمول بن چکا ہے ۔ہر بار یہ معاملہ حکام کی نوٹس میں لایا جاتا ہے اور ذرائع ابلاغ کو یقین دلایا جاتا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کی جائے گی۔ایسا شاذہی کبھی ہوا کہ ذرائع ابلاغ کیخلاف بنیادی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی گئی ۔بیان میں مزید کہاگیا کہ پہلے ہی ایک فوٹو جرنلسٹ کی ایک آنکھ سرینگر میں پیلٹ لگ جانے سے بے کار ہوگئی ۔پولیس اگرچہ اپنے روزانہ کے بیانات میں فکی کی ضبطی اور قمار بازوں کی گرفتاری کا تذکرہ کرتی ہے تاہم پولیس نے منگل کو جاری اپنے بیان میں اس وقعہ کا ذکر تک نہیں کیا ہے ۔ایڈیٹرس گلڈ نے اس واقعہ کی معینہ مدت کے اندر تحقیقات کرنے اور اس میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔ادھرصحافیوں کی بین الاقومی تنظیم بغیر سرحد رپورٹرس (آر ایس ایف) واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ہندوساتی انتظامیہ سے شوپیان علاقے میںصحافیوںکے خلاف پیلیٹ چھروں کے استعمال کرنے کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے کہ کشمیری صحافیوں کے خلاف سرکاری فورسز کی تشدد ناقابل قبول ہے انہوں نے لکھا ہے صحافت کوئی جرم نہیں ہے انہوں نے صحافیوں کی آزادی پر حملے کی ہندواستانی انتظامیہ سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔انجمن اْردوصحافت جموں وکشمیرنے شوپیان واقعے کوافسوسناک قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی پہلاموقعہ نہیں جب پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے کے دوران ذرائع ابلاغ سے وابستہ افرادکوپولیس وفورسزکی جانب سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال کاسامناکرناپڑاہو۔انجمن اْردوصحافت نے زخمی فوٹوجرنلسٹوں اورنامہ نگاروں کیساتھ مکمل یکجہتی اورہمدردی ظاہرکرتے ہوئے اْنکی جلدصحت یابی کیلئے دعائیں کی۔کشمیر پریس کلب نے بھی شوپیاں میں صحافیوں پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ایوان صحافت کشمیر نے اپنے ایک بیان میں حکام سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی، جائے،جبکہ زخمی صحافیوں کی جلد شفا یابی کیلئے دعا بھی کی۔کشمیر ئنگ جنرنلسٹس ایسو سی ایشن نے بھی واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اس دوران براڈ کاسٹ اینڈ ملتی میڈیا جرنلسٹس ایسو سی ایشن کشمیر نے بھی شوپیاں میں پیش آئے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پریس پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔کشمیر ویڈجرنلسٹ ایسو سی یشن نے بھی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے انہوں نے بتایا اس طرح کے کارروائیوں سے ہم اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینا نہیں چھوڈ دیں گے۔ جرنلسٹس ایسو سی ایشن ترال نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے زخمی صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے صدر شیخ عاشق احمد نے شوپیاں واقعے میں زخمی ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی معیاد بند اور اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی گورنر کو اس معاملے میں مداخلت کرنے کی اپیل کئی۔انہوں نے واقعے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانا اب روز کا معمول بن چکا ہے۔تجارتی پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے بھی شوپیاں واقعے کو جمہوریت کے چوتھے ستون کو مسمار کرنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ حقائق کو اجاگر کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانا اب سرکار کی پالیسی بن چکی ہے۔انہوں نے اس طرح کی کاروائیوں پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
آزادی اظہار رائے پر حملہ:پی ڈی پی
نیوز ڈیسک
سرینگر//پیپلزڈیموکریٹک پارٹی نے شوپیان میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کے دوران فوٹو جرنلسٹوں پر ظالمانہ حملہ کرنے کی مذمت کی ہے۔ایک بیان میں پارٹی کے سینئرلیڈر اورسابق وزیر نعیم اخترنے کہا کہ فوٹو جرنلسٹ احتجاج کی عکس بندی ہجوم کے مخالف سمت سے کرتے ہیں اور اگر انہیں بھی پیلٹ لگ جائیں ،تو وہ کسی کو بھی لگ سکتے ہیں اور یہ ہتھیار کے بلاوجہ ،بے حد اور بیجااستعمال کوظاہرکرتا ہے۔ نعیم اختر نے کہا فوٹو جرنلسٹوں پر حملہ ریاست میں پریس اور ذرائع ابلاغ کے آزادی اظہار خیال وتقریر کے بنیادی حق پر حملہ ہے ۔انہوں نے گورنرانتظامیہ پرزوردیا کہ وہ اس معاملے کا فوری طورنوٹس لیںاور صحافیوں کوبلاخوف وخطر اپنے فرائض انجام دینے کو یقینی بنائیں ۔نعیم اختر نے کہا کہ گورنر انتظامیہ کو اس واقعہ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روکتھام ہو۔
امن کوششوں کیلئے دھچکے کا غماز:بخاری
نیوز ڈیسک
سرینگر// سابق وزیر خزانہ سید الطاف بخاری نے شوپیاں مین فوٹو جرنلسٹوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔بخاری نے کہا کہ طاقت کا بے تحاشہ استعمال ہمیشہ امن کی کوششوں میں دھچکا ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر کسی بھی طرح کا حملہ اظہار رائے پر براہ راست حملہ ہے۔بخاری نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کی عکس بندی و رپورٹنگ صحافیوں کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔انہوں نے ریاستی گورنر پر صحافیوں پر بے تحاشہ طاقت استعمال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان افراد کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور قانون کے تحت سزائیں دی جانی چاہے،جنہوں نے شوپیاں میں پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کے دوران صحافیوں پر حملہ کیا۔اس دوران انہوں نے زخمی صحافیوں کی فوری شفا یابی کیلئے بھی دعائیں کی۔