سرینگر//بجبہاڑہ کے جبلی پورہ میں فوجی کیمپ کا انخلاءکا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے سرینگر میں کرکٹ کا ساز و سامان نذر آتش کیا۔مظاہرین نے انتظامیہ کو ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوجی کیمپ نہیں ہٹایا گیا تو بڑے پیمانے پر احتجاجی لہر چھیڑ دی جائے گی۔جنوبی قصبہ بجبہاڑہ کے جبلی پورہ علاقے میں ایک فوجی کیمپ قائم کرنے کے خلاف مقامی لوگوں نے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کے ہمراہ سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بیئنر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر” کون حکمرانی کر رہا ہے،فوج یا محبوبہ مفتی، فوجی کیمپ کو فوری ہٹاﺅ“ کی تحریر درج تھے،جبکہ مظاہرین فوجی کیمپ نامنظور،نا منظور،آر آر ،ٹنل پار کے نعرے لگا رہے تھے۔ ۔ اس موقعہ پر مظاہرین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ متعلقہ بستی میں پہلے ہی2کیمپ موجود ہیں اور اب فوج کی طرف سے کھیل کے میدان اور پنچائت گھر پر قبضہ کرنے کی کوششوں سے نہ صرف عام لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ نوجوانوں کے کھیل کود کیلئے مخصوص جگہ کا بھی خاتمہ ہوگا ۔ نوجوانوں نے احتجاج کے طور اپنے ساتھ لایا ہوا کھیلا کا ساما ن جس میں لیگ گارڈ اور بلے وغیرہ شامل تھے کو نظر آتش کیا اور کہا کہ اگر میدان ہی فوج اپنے قبضے میں لیتی ہے تو سامان کا کیا فائدہ ۔ انجینئر رشید نے اس موقعہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے کئے گئے فوج انخلاءکے دعوے کے پورا ہونے کا انتظار کر رہے تھے ایسے میں پورے جنوبی کشمیر کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کرنا ناقابل قبول اور شرمناک بات ہے ۔سٹی رپورٹر کے مطابق انہوں نے کہا ”سرکار کو لوگوں کے جذبات اور مشکلات کا کوئی احساس نہیں اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے مذید کمیپ کھول کر طاقت کے بل پر اہل کشمیر کو دبایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی حکام کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ ان کی جگہ سرحدوں پر ہے نہ کہ بستی میں اور ساتھ ہی سرکار کو کشمیر مسئلہ کے دائمی حل کی کوشش کرنی چاہئے“انجینئر رشید نے اس موقعہ پر جموں میں فرقہ پرست طاقتوں کی طرف سے آٹھ سالہ آصفہ کے قتل میں ملوث دیپک کھجوریہ اور دیگر مجرمین کی رہائی کیلئے نکالے گئے جلوسوں کی شدید مذمت کی اور محبوبہ مفتی کے رد عمل کو ناکافی بتایا۔