سرینگر//ھارتی فوج یا پولیس کا اہلکار شہیدنہیں ہوتا بلکہ لڑائی میں ماراجاتا ہے۔اس بات کا اظہار وزارت دفاع اورداخلہ نے مرکزی انفارمیشن کمیشن کے سامنے کیا ہے۔یہ معاملہ اُس وقت سامنے آیا جب حق اطلاعات قانون کے ایک کارکن نے وزارت داخلہ سے قانون اور آئین کی رﺅسے’ شہید‘ لفظ کے تفصیلی معنی ومطلب دریافت کئے۔انہوں نے قانونی نقطہ نگاہ سے اس لفظ کے غلط استعمال پرپابندی اوراس کی خلاف ورزی کرنے کےلئے سزابھی جانناچاہی۔ اس کارکن کی درخواست وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے مختلف حکام کے پاس پہنچی اور جب حق اطلاعات قانون کا یہ کارکن اُ ن کے جوابات سے مطمئن نہ ہوا تواُس نے چیف انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیاجوحق اطلاعات قانون سے متعلق ملک میں سب سے اعلیٰ ادارہ ہے۔انفارمیشن کمشنریشووردھن آزاد نے کہا” وزارت دفاع اوروزارت داخلہ کے جواب دہندہ اس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلایل دیئے۔وزارد دفاع نے اپنے جواب میں کہاکہ وزارت دفاع کی طرف سے لفظ ’شہید‘کااستعمال نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے بجائے لڑائی میں مارا جانا استعمال ہوتا ہے۔وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں کہا کہ وزارت داخلہ لفظ جنگ کے دوران موت استعمال کرتی ہے“۔ ان جوابات کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے نوٹ کیا کہ دونوں معاملات میںکورٹ آف انکوائری کی رپورٹ کے بعد جنگ کے دوران موت اورلڑائی میں مارا جاناکے اعلان کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مدعاعلیہ کے جوابات اور ریکارڈ دیکھنے کے بعدکمیشن مطمئن ہوا کہ دونوں مدعاعلیہم نے صحیح طریقے سے الفاظ کااستعمال سمجھایالہذااپیل کنندہ کومدعا علیہ کاجواب ارسال کیا جائے۔