یو این آئی
رام اللہ// مغربی کنارے میں اسرائیلی شدت پسندوں کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد فلسطینیوں کے گھروں کو اسرائیلی شدت پسندوں نے آگ لگا دی، گھروں میں آگ لگنے کے باعث ایک فلسطینی بھی ہلاک ہوگیا۔واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری ہے ، جس کے باعث ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ۔غزہ کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 40 ہزار 5 افراد اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔فلسطینیوں پر ظلم و بربریت کے باعث 92 ہزار 401 افراد سرائیلی حملوں کی زد میں آکر زخمی ہوچکے ہیں، وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہدا میں سے 33 فیصد بچے اور 18.4 فیصد خواتین شامل ہیں۔غزہ میں رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیلی جارحیت کے 300 روز مکمل ہونے پر جاری کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق غزہ کے انفرااسٹرکچر کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بھی شدید ترین نقصان پہنچا ہے اور اس مد میں 33 ارب ڈالر کے براہ راست نقصانات ہوئے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 34 اسپتالوں اور 68 مراکز صحت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ غیر فعال ہوچکے ہیں۔اس کے علاوہ 610 مساجد، 3 گرجا گھر، ایک لاکھ 50 ہزار رہائشی یونٹ، 198 سرکاری عمارتیں، 117 تعلیمی ادارے ، 206 آثار قدیمہ، 34 کھیلوں کے مراکز، 3 ہزار کلومیٹر سے زائد بجلی کی ترسیل کا نظام اور 700 پانی کے کنویں تباہ ہوچکے ہیں۔
۔40ہزار سے زائدہلاکتوںکے بعد جنگ بندی مذاکرات کا آغاز
عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
غزہ //غزہ میں 8 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں 40 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے پہلے دور کا آغاز ہو گیا اور مذاکرات کے تمام شرکا دوبارہ ملاقات کریں گے۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ان مذاکرات کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے جہاں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والے ان مذاکرات میں امریکا اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان بھی شریک ہیں۔وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے تصدیق کی کہ مذاکرات کے دور کا آغاز ہو گیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ جمعرات کو کسی معاہدے کے ہونے کا امکان کم ہے اور یہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ایک اور اہم امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔اس مذاکرات میں حماس شریک نہیں ہے لیکن اس مذاکراتی عمل میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے فریقین اس حوالے سے دوحہ میں موجود حماس کی مذاکراتی ٹیم سے مشاورت کا ارادہ رکھتے ہیں۔دفاعی حکام نے بتایا کہ اسرائیل کے وفد میں خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا، ڈومیسٹک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونن بار اور فوج کے یرغمالیوں کے سربراہ نطزان ایلون شامل ہیں۔دوحہ میں قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کی زیر سربراہی ہونے والے مذاکرات میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک کے ساتھ ساتھ مصر کے انٹیلی جنس چیف عباس کامل بھی شریک ہیں۔اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر معاہدے کو ناکامی سے دوچار کرنے کا الزام عائد کیا ہے لیکن جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں فریقین میں سے کسی نے بھی معاہدے کو مسترد نہیں کیا۔جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات کاروں کی توجہ بائیڈن کی جانب سے پیش کیے گئے فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد پر مرکوز ہے۔حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے بتایا کہ ہم مذاکراتی عمل کے لیے پرعزم ہیں اور ثالثوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ان تجاویز پر قائل کریں جس پر حماس نے جولائی کے اوائل میں اتفاق کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ جنگ ختم ہو جائے گی لیکن اس کے لیے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلا کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ یہ مذاکرات اس حوالے سے بھی اہم ہیں کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر جوابی کارروائی کا اندیشہ ہے۔
فلسطینی صدر کا غزہ پٹی جانے کا اعلان
انقرہ/یو این آئی /فلسطین کے صدر محمود عباس نے اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیادت کے ساتھ غزہ پٹی جائیں گے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صدر محمود عباس کا ترکیہ کی پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ تمام فلسطینی قیادت کے ہمراہ غزہ پٹی جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری جانیں پیارے غزہ کے بچوں کی جانوں سے زیادہ قیمتی نہیں ہیں، ہم دو اچھی باتوں فتح یا شہادت کے لیے پُرعزم ہیں۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ فلسطینیوں کے خلاف جاری جارحیت روکنے کیلئے کام کروں گا، چاہے ہماری جان ہی چلی جائے ہم یہ کام کریں گے ۔دوسری جانب امریکہ نے فریقین سے غزہ جنگ بندی پر‘سمجھوتہ’ کرنے کی اپیل کی ہے ۔امریکہ نے اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران سمجھوتہ کریں۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے براڈ کاسٹر سی این این کو بتایا کہ دونوں فریقوں کو سمجھوتہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ آج ایک امید افزا آغاز ہے اور امکان ہے کہ مذاکرات جمعہ تک جاری رہیں گے ۔