عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ایمسٹرڈیم ف//نیدر لینڈ میں ہونے والے فٹبال میچ میں اسٹیڈیم کے باہر مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی سائقین کے درمیان تصادم ہوا۔یہ جھگڑا اْس وقت شروع ہوا جب کہ میچ دیکھنے کے لیے ا?نے والے اسرائیلی شائقین نے مظاہروں پر جملے کسے اور فلسطینی پرچم کی توہین کی۔پرچم کی توہین پر فلسطینی مشتعل ہوگئے اور اسرائیلی شائقین پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 11 اسرائیلی شائق زخمی ہوگئے جب کہ 2 لاپتا ہیں۔اسرائیلیوں نے ایک عرب ٹیکسی ڈرائیور کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور نیم مردہ حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی شائق اسٹیڈیم میں شور شرابہ کرتے رہے۔اسرائیلی شائقین اس دوران عرب مخالف نغمے بھی گاتے رہے جس سے فلسطینی حامیوں میں غم اور غصے کی لہر دوڑ گئی۔اسرائیلی وزیراعظم نے ایمسٹرڈیم سے اپنے شہریوں کو واپس لانے کے لیے دو طیارے ہنگامی طور پر بھیجنے کا حکم دیدیا۔دوسری جانب اسرائیلی وزات خارجہ نے نیدرلینڈ میں اپنے سفارت کاروں سے رابطہ کرکے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ طیاروں کی آمد تک ہوٹلز تک محدود رہیں۔ تل ابیب فٹ بال ٹیم کے متعدد اسرائیلی شائقین پر حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کی مذمت کی اور اسے یہود مخالف حملہ قرار دے دیا۔ اپنے ڈچ ہم منصب ڈک شوف کے ساتھ ایک کال میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایسے حملے اسرائیل اور نیدر لینڈز (ہالینڈ) کے لیے یکساں خطرہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر کیے گئے اس حملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے نیدرلینڈز میں پوری یہودی برادری کے لیے سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا۔ فرانسیسی صدر میکرون نے زور دیا کہ ان کا ملک نفرت آمیز سامیت دشمنی کا انتھک مقابلہ کرتا رہے گا۔ جو کچھ ہوا وہ ہمیں تاریخ کے تاریک ترین مراحل کی یاد دلاتا ہے ۔یتن یاہو نے موساد کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ وہ کھیلوں کے مقابلوں کے دوران تشدد کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے ایک ایکشن پلان تیار کریں۔