سرینگر//کشمیرچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وادی کشمیر میں فصلوں کی بیمہ اسکیم کو لاگو نہ کرنے پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے ریاست کے گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ میں اُن افراد کی نشاندہی کی جائے جنہوں نے جان بوجھ کر یا کسی او روجہ سے وادی کشمیر میں فصلوں کی بیمہ اسکیم کو لاگو نہیں کیا جبکہ یہ اسکیم صوبہ جموں میں سال2017کے خریف سیزن سے روبہ عمل ہے۔ایک بیان میں چیمبر نے ریاست کے گورنر ، گورنر کے مشیروں اور چیف سیکریٹری کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سیب اور زعفران کابیمہ کرانے کی منظوری ریاستی کابینہ نے مارچ 2018میں دی تھی ،جس کی رو سے مخصوص فصلوںکوبیمہ اسکیم کے دائرے میں لایا جاتااور ناسازگار موسم کی وجہ سے اِن فصلوں کو ہونے والے نقصان کی صورت میں کسانوں کی مالی مدد کی جاتی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وادی میں حالیہ ناسازگار موسم نے میوہ صنعت کو تباہی سے دوچار کردیا ہے اور کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پاس ابتدائی تخمینہ رپورٹوں کے مطابق باغبابی شعبے کو 5ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔بیان میں چیمبر نے جاننا چاہا ہے کہ ملک میں میوہ پیداوار کا80فیصد کشمیر میں پیدا ہونے کے باوجود یہاں کے کسانوں کو بیمہ اسکیم کی سہولت سے کیوں محروم رکھا گیا۔ چیمبر نے جموں میں فصلوں کی بیمہ اسکیم کے نافذ العمل ہونے پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے وادی جو اکثر قدرتی آفات کا شکار ہوتی ہے،کو اس سہولت سے محروم رکھنے پر ناراضگی جتائی ہے ۔چیمبر نے کہا کہ اگرچہ گھڑی کی سوئیوں کو پیچھے کی جانب موڈانہیں جاسکتا لیکن کشمیر میں مالکان باغات اور کسانوں کو جو نقصان ہوا ہے اور یہاں باغبانی کا شعبہ جس تباہی کا شکار ہوا ہے ،اُس کیلئے انتظامیہ میں اُن افراد کی نشاندہی کی جائے جنہوں نے لاپرواہی یاجان بوجھ کریا کسی اور وجہ سے وادی کشمیر میں فصلوں کی بیمہ اسکیم کو لاگو کرنے میں تاخیر کی۔ چیمبر نے کہا کہ تین ہفتہ قبل ناسازگارموسم کی پیش گوئی ہونے کے باوجود انتظامیہ نے اس کا مقابلہ کرنے کیلئے کیا اقدام کئے تھے۔چیمبر نے امید ظاہر کی ہے کہ ریاست کے گورنر یہاں کے باغبانی کے شعبے کو مصیبت کی اس گھڑی میں ہرممکن امداد دینے کیلئے اقدام کریں گے ۔