سرینگر //گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے ما تحت کام کرنے والے وادی کے 8بڑے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی سخت قلت محسوس کی جارہی ہے جس کا خمیازہ غریب مریضوں کو بازار سے ادویات خرید کر چکا نا پڑرہاہے۔ میڈیکل کالج انتظامیہ ادویات کی قلت کیلئے میڈیکل کارپوریشن کو ذمہ دار ٹھہرارہی ہے۔ 2013میں ریاستی سرکار کی جانب سے وادی میں فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق کے بعد اگرچہ اسپتالوں کی درجہ بندی کرکے ادویات کی سپلائی کو سٹریم لائن کرنے کی کوشش کی گئی مگر ریاستی سرکاری کی جانب سے فری ڈرگ پالیسی کے اطلاق کے بائوجود بھی سرکاری اسپتال میں ادویات کی قلت رہتی ہے جسکی وجہ سے غریب مریضوں کو معمولی اور بنیادی ادویات بھی بازار سے ہی خریدنا پڑتی ہیں۔ وادی میں محکمہ طبی تعلیم کے زیرنگران کام کرنے والے اسپتالوں صدر اسپتال سرینگر ، بون اینڈ جوائنٹ سرینگر،جی بی پنتھ، سی ڈی اسپتال سرینگراور دیگر اسپتالوں میں مریضوں کو فراہم کئے جانے والی بنیادیادویات کی قلت محسوس کی جارہی ہے۔ صدر اسپتال ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کو نہ صرف ادویات بازار سے خریدناپڑتی ہیں بلکہ مریضوں کو دئے جانے والے بنیادی ٹکیہ مثلاًپیرا سٹمول Paracetmol اور Avil بھی نایاب ہے۔ انتا ہی نہیں بلکہ درپ سیٹ اور حتیٰ کہ سوئی بھی بازار سے خریدنی پڑرہی ہے، عملہ کے استعمال کیلئے Sanitizerاور صابن بھی دستیاب نہیں ہے۔ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال سے معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کو ٹکیوںکی صورت میں دی جانے والی ادویات کی سخت قلت ہے۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کو ٹکیوں کی شکل میں دی جانے والی 19ادویات کا کہیں کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں ادویات کی صورتحال اتنی ابتر ہے کہ مریضوںکیلئے بینڈیج، جسم سے بہتے خون کو روکنے کیلئے استعمال ہونے والے ادویات بھی میسر نہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں Cefazolin 1mg،Ceftraixomine 1gm/500، Gen 80،metrogyle،ciplox،Paracetmol ،Avil اور دیگر ادویات دستیاب نہیں اور مریضوں کو یہ سب ادویات بازار سے خریدنا پڑرہی ہیں۔ پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ’’کیا کریں میڈیکل سپلائز کارپوریشن کی وجہ سے ہمیں پریشانی ہوتی ہے کیونکہ وہ وقت پر ادویات فراہم نہیں کرتی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کا 75فیصد کارپوریشن کو ادویات کیلئے دینا پڑتا ہے جبکہ صرف 25فیصد بجٹ ہم خود استعمال کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بون اینڈ جوائنٹ میںاینٹی بائیوٹک کی کمی ہے کیونکہ کلرکوں کی ہڑتال کی وجہ سے کارپوریشن کو آرڈر دینے میں تاخیر ہوئی ہے۔ ادھر میڈیکل سپلائز کارپوریشن کے جنرل منیجر ڈاکٹر محمد اقبال صوفی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ تمام اسپتالوں کو ادویات فراہم کرنے کیلئے ہمیں 6ماہ کا وقفہ فراہم کرنا ہوتا ہے کیونکہ ادویات فروخت کرنے والی کمپنیاں دوائیاں سپلائی کرنے میں 4ماہ کا وقت لیتی ہیں جبکہ کارپوریشن کو الٹی کنٹرول کیلئے ادویات کی تحقیق میں ایک ماہ کا وقفہ لگتا ہے‘‘۔ڈاکٹر صوفی نے بتایا کہ میڈیکل کالج سرینگر کی طرف سے آڈر کی گئیں ادویات کا 70فیصد انہیں سپلائی کیا گیا ہے جبکہ 30فیصد ادویات بہت جلد سپلائی کی جائیں گی۔