عظمیٰ نیوز سروس
جموں //جموں وکشمیر کی مختلف سکھ تنظیموں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ 1980کے بعد سے ملک کے مختلف حصوں میں فرضی انکائونٹر کے ذریعہ کی گئی نسل کشی سے متعلق مکمل سچائی کو سامنے لانے کیلئے سپریم کورٹ کے جج کے زیر تحت ایک مصالحتی کمیشن قائم کیاجائے ۔چیئرمین سکھ یونائیٹڈ فرنٹ جموں و کشمیر نے حکومت ہند سے فوری طور پرمصالحتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا جو کہ مختلف ریاستوں میں فرضی مقابلوں میں ہلاکتوں کی تفصیل سے تحقیقات کرے گا۔سی بی آئی کی طرف سے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں کی گئی حالیہ عرضیوں کا حوالہ دیتے ہوئے جس میںتحقیقاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ پنجاب میں ہونے والے 6733 جعلی مقابلوں کی تحقیقات نہیں کر سکتی،انہوں نے کہاکہ ملک اور ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی طرف سے 1980 سے اب تک کی گئی نسل کشی کی کارروائیوں کی مکمل سچائی سامنے نہیں لائی جاسکی ہے ۔وزیر نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔جو کہ انتخابی عمل کی ایک بڑی مشق سے گزر رہا ہے ۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے سیاسی رہنماؤں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس سمت میں کئی توجہ ہی نہیں دی۔انہوں نے کہاکہ مختلف ریاستوں میں ہزاروں لوگ چاہے وہ مہاراشٹر ہوں، چھتیس گڑھ مغربی بنگال، جموںاور کشمیر، پنجاب، مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور کئی دیگر ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں وقتاً فوقتاً خاص طور پر 1980 کے بعد سے مذکورہ نوعیت کے سینکڑوں واقعات رونما ہوئے ہیں ۔وزیر نے مختلف حصوں میں ہونے والے تمام فرقہ وارانہ فسادات کے دوران ہونے والی نسل کشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ملک کی گزشتہ دہائیوں کے دوران ہوئی ہلاکتوں کی کوئی تحقیقات ہی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے سچائی پر پردہ پڑا ہوا ہے ۔انہوں نے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ معاملہ کو سنجیدگی کیساتھ لیتے ہوئے اس سلسلہ میں ایک کمیشن قائم کیاجائے ۔