عظمیٰ نیوزڈیسک
پیرس//فرانس میں جمعرات (18 ستمبر) کو حالیہ برسوں کی سب سے بڑی ہڑتالوں میں سے ایک جاری ہے۔ ٹریڈ یونینز نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مقصد ہے وزیر اعظم سیبسٹین لیکورنو پر دباؤ ڈالنا کہ وہ بجٹ کٹوتی کے منصوبے پر دوبارہ غور و خوض کریں۔ مزدوروں، پنشن لینے والوں اور عام شہریوں کے مطالبات کو بغور سنیں۔ واضح ہو کہ فرانسیسی صدر امینوئل میکروں نے گزشتہ ہفتہ اپنے قریبی ساتھی سیبسٹین لیکورنو کو وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔ وہ گزشتہ ایک سال میں فرانس کے تیسرے وزیر اعظم ہیں۔ 39 سالہ سابق وزیر دفاع نے وعدہ کیا ہے کہ وہ پرانی سیاست میں گہری تبدیلی لائیں گے، لیکن اپوزیشن کو فی الحال اس پر بھروسہ نہیں ہو رہا ہے۔آج کی ہڑتال 2023 کے تاریخی مظاہروں کے بعد سب سے بڑی تصور کی جا رہی ہے، جب صدر امینوئل میکروں نے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرائے بغیر ہی پنشن کی عمر 64 سال کرنے کا فیصلہ نافذ کیا تھا۔ ٹریڈ یونینز کا کہنا ہے کہ 2017 سے اب تک کی حکومتیں مسلسل صنعت کاروں کے حق میں پالیسیاں بنا رہی ہیں۔ ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو مزدوروں اور شہریوں کے حق میں کھڑی ہو۔ بہرحال، پولیس کا اندازہ ہے کہ تقریباً 8 لاکھ لوگ پورے ملک میں احتجاج کا حصہ بن رہے ہیں۔ اس درمیان اسکول، ریل، اور ہوائی خدمات متاثر رہیں گی۔ حکومت نے حالات کو قابو کرنے کے لیے 80000 پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ وزیر اعظم فرانسوا بائرو کا منصوبہ تھا کہ 44 ارب یورو کی سخت بجٹ کٹوتی کے ذریعہ قرض میں کمی کی جائے۔