سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے معصوم بچی کی عصمت ریزی و قتل کیس کو نپٹانے کیلئے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر عدالت قائم کرنے کی وکالت کرتے ہوئے عدالت عالیہ کے چیف جسٹس کے نام مکتوب روانہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ریاست کے قائمقام چیف جسٹس کے نام ایک مکتوب روانہ کیا ہے،جس میں8سالہ بچی کی آبروریزی اور قتل کیس کو نپٹانے کیلئے فاسٹ ٹریک بنیادوں پر عدالت قائم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ریاست میں پہلی فاسٹ ٹریک عدالت ہوگی جو90دنوں کے اندر یہ کیس نپٹائے گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریاستی حکومت نے اس بات کا فیصلہ لیا ہے کہ اس کیس میں ملزم پولیس اہلکاروں کو نوکری سے بے دخل کیا جائے گا۔اس سے قبل وزیر اعلیٰ نے کھٹوعہ میں وکلاء کی طرف سے کرائم برانچ کو عدالت میں چالان پیش کرنے سے روکنے کیلئے سپریم کورٹ کی طرف سے نوٹس لینے پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیر اعلیٰ نے ایک ٹیوٹر میں پیغام تحریر کرتے کہا’’ یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ سپریم کورٹ نے کچھ وکلاء کی طرف سے کھٹوعہ عصمت ریزی اور قتل کیس میں انصاف میں رخنہ ڈالنے کی کارروائی کا نوٹس لیا،اور ایک بار پھر ملک کی عظمت کو یاد دلایا‘‘۔ وزیر اعلیٰ نے جموں کے لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فرقہ پرستوں کو مسترد کیا،اور عصمت ریزی کی شکار ہوئی8برس کی بچی کو انصاف دلانے کی حمایت کی۔وزیر اعلیٰ نے ٹیوٹر پر اپنا پیغام درج کرتے ہوئے کہا’’جموں کے لوگوں نے جس طرح مذہبی منافرت پھیلانے والے طاقتوں کو مسترد کیا،اور معصوم بچی کے حق میں اپنی آواز بلند کی،نہ صرف قابل تعریف ہے،بلکہ میرا یقین مزید پختہ ہوگیا ہے کہ جموں جمعیت کا ایک نمونہ ہے،اور جموں کشمیر کے لوگ یکجا ہوکر سیکولر اتحاد اور سچائی کی مشعل فروزاں کر رہے ہیں‘‘۔