نی دہلی// نئی دلی میں قائم غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد کیلئے ٹریبونل کے رجسٹرار نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (محمد یاسین ملک ) گروپ ( جے کے ایل ایف وائی ) کے نام وجہ بتائو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ اس تنظیم کو غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق ایکٹ 1967کی رو سے غیر قانونی کیوں نہ قرار دیا جائے۔ایک مکتوب کے ذریعے رجسٹرار موصوف نے جے کے ایل ایف کواس ایکٹ کے دفعہ 4کی ذیلی دفعہ 2کے تحت نوٹس دیتے ہوئے اس سلسلے میں اپنا جواب 30دِن کے اندر پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ٹریبونل نے جے کے ایل ایف ( یاسین) کو سماعت کی اگلی تاریخ سے پہلے اپنے اعتراضات اور جواب حلف نامہ کی صورت میں انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ٹریبونل کے رجسٹرار کے دفتر واقع کمرہ نمبر 104 ، پہلی منزل اے بلاک دلی ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے لئے کہا ہے ۔رجسٹرار نے حلف نامہ علاقائی زبان میں داخل کرنے کی صورت میں اس کا انگریزی ترجمہ بھی طلب کیا ہے ۔ٹریبونل نے ایک مکتوب میں جے کے ایل ایف (وائی )کو ٹریبونل کے سامنے 30؍ مئی 2019ء کے روز سہ پہر 3بجے کورٹ روم نمبر26ایکسٹنشن بلاک دلی ہائی کورٹ میں بااختیار شخص کی وساطت سے پیش ہونے کے لئے کہا ہے ۔مرکزی حکومت نے دلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس چندر شیکھر پر مشتمل ایک ٹریبونل قائم کیا ہے جو اس بات کا فیصلہ کرے گا کہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ ( محمد یاسین ملک گروپ) کو مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 4کی ذیلی دفعہ 1 کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دینے کے لئے مناسب وجہ موجود ہے۔مرکزی حکومت نے 22؍ مارچ 2019ء کو نوٹیفکیشن نمبر S.O.1403(E) کے تحت جاری ایک حکمنامے میں جے کے ایل ایف ۔ وائی کو ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا ہے ۔