عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //محکمہ فوڈ سیفٹی کی جانب سے مثبت رپورٹ ملنے کے باوجود اس مقدس مہینے میں ’ تربوز‘ کی فروخت میں کمی کے باعث میوہ فروشوں میں مایوسی پائی جا رہی ہے کیونکہ کشمیر میںہر سال ماہ رمضان میں تر بوز کا کاروبار کروڑوں روپئے ہوتی تھی تاہم امسال ایسا نہیں ہوا ۔تر بوز کو لیکر بازاروں میں پھیلائی جانے والی افواہوں کے بعد فوڈ سیفٹی محکمہ نے تربوز کو کھانے کیلئے محفوظ قرار دیا پھر بھی لوگوں نے اسے خریدنے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔بازار میں تربوز کی خریداری میں کمی کے باعث میوہ فروشوں میں مایوسی پائی جا رہی ہے ۔ کئی دکانداروں نے بتایا کہ اگرچہ کلیئرنس کے بعد فروخت میں قدرے بہتری آئی ہے لیکن وہ اب بھی پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ کمی تربوز کو مصنوعی طور پر پکنے کے حوالے سے چند ڈاکٹروں کے دعوئوں اور موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے ہے۔ ایک دکاندار محمد رمضان نے کہا کہ اس کے اپنے خاندان کے افراد نے بھی تربوز کو مصنوعی طریقے سے پکنے کی خبریں آنے کے بعد کھانے سے گریز کیا۔ادھر کشمیر ویلی فروٹ گروورس اور ڈیلرس یونین کے چیئرمین بشیر احمد بشیر نے کہا کہ محکمہ کی منظوری کے باوجود اب بھی فروخت میں تقریباً 40 فیصد کمی ہے۔