اشتیاق ملک
ڈوڈہ //سابق وزیر اعلیٰ و چیئرمین ڈیموکریٹک آزاد پارٹی غلام نبی آزاد نے ترنگل عسر ،ڈوڈہ و بھدرواہ کا دورہ کرکے بس حادثہ و آگ کی ہولناک واردات سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا۔انہوں نے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی انتظامیہ سے متاثرہ کنبوں کی ہر ممکن مدد کرنے و وادی چناب میں سڑک حادثات کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ آزاد نے جی ایم سی ڈوڈہ کادورہ کیا اور ان لوگوں سے ملاقات کی جو ایک مہلک حادثے میں زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے ہسپتال کے حکام سے ان کی صحت کے بارے میں بھی دریافت کیا اور انہیں ہر ممکن علاج اور تعاون فراہم کرنے کی تاکید کی تاکہ وہ اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں تیزی سے شروع کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں زخمی ہونے والے زیادہ تر خاندانوں کے کفیل ہیں اور وہ باہر پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کے متحمل نہیں ہو سکتے لہذا، انہیں ہسپتال کے حکام کی طرف سے ہر ممکن علاج اور دوائی فراہم کی جانی چاہیے ۔ ڈی پی اے پی کے چیئرمین نے زخمیوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ وہ اس مشکل وقت میں ان خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ نے بعد ازاں جائے حادثہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اس جان لیوا حادثے کی وجوہات بھی دریافت کیں جس میں قیمتی 38 انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کے مناسب ڈھانچے کے باوجود ٹریفک کی خلاف ورزیاں ان جان لیوا حادثات کی بڑی وجہ ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عام لوگوں کی حفاظت کے لیے اس سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں کی طرف سے قواعد کی پابندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اؤورلوڈنگ، تیز رفتاری، ناتجربہ کار ڈرائیوری، ناکارہ گاڑیوں و گاڑی چلاتے دوران موبائل فون کے استعمال پر مکمل روک لگانے کی ضرورت ہے جو کہ اکثر و بیشتر سڑک حادثات کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چناب ویلی میں ہزاروں لوگ سڑک حادثات کا شکار ہوئے ہیں اور سینکڑوں گھر اجڑ گئے ہیں۔ آزاد نے کہا کہ دوران وزیر اعلیٰ وادی چناب کی عوام کو بہتر ٹرانسپورٹ سہولیات بہم پہنچانے کے لئے بیس سیٹوں والی 50 سے زائد گاڑیوں کو منظوری دی تھی لیکن میری حکومت کے جانے کے بعد کی سرکار نے بجائے چناب ویلی کے ہر ضلع میں 5 گاڑیوں کو تقسیم کیا۔انہوں نے کہا کہ ایس آر ٹی سی بس بیس سیٹوں سے زائد نہیں ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں اسطرح کے المناک حادثات میں کمی آسکے۔آزاد نے چنوت بھدرواہ کے آتشزدگی کے متاثرین کا دورہ کیا جہاں کئی رہائشی مکانات اور تجارتی ادارے آگ میں جل کر خاکستر ہو گئے جس سے کئی خاندان بے گھر ہو گئے اور بہت سے لوگ بے روزگار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام لوگوں کی بحالی کرے جو ان تجارتی مقامات سے اپنی روٹی روٹی کمارہے تھے اور اس تباہ کن آگ میں اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں۔ آزادنے کہا’’ میں ضلعی حکام سے بات کروں گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کو اس موسم سرما پر قابو پانے کے لیے کسی بھی مشکل چیلنج کا سامنا کیے بغیر مناسب ریلیف فراہم کیا جائے‘‘۔آزاد نے کہا کہ اس کے علاوہ آگ کے متاثرین جنہوں نے اپنی دکانیں اور دیگر کاروبار تباہ کیے ہیں انہیں بھی حکومت کی طرف سے نرم قرضے فراہم کیے جائیں گے کیونکہ وہ مناسب امداد کی عدم موجودگی میں اپنی زندگی دوبارہ تعمیر کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ان کے پاس وسائل کم ہیں اور وہ اپنے کاروبار کو بحال نہیں کر سکتے۔ میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ انہیں نرم قرضے فراہم کیے جائیں تاکہ ان کے خاندانوں کو تکلیف نہ ہو۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس سانحہ کے لئے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ بھدرواہ جیسی جگہ میں دو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بناء سازوسامان کے ہونا ایک المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے آفیسر سروس کے باالکل قابل نہیں ہیں جو ان گاڑیوں کو چوبیس گھنٹے فعال بنانے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے آفیسروں کو نوکری سے برطرف کیا جانا چاہیے۔آزاد نے کہا کہ آرمی و پولیس نے اگر چہ دوران شب آگ بجھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن فائر بریگیڈ کی کمی کے باعث انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے موسم میں انتظامیہ کو زیادہ ہوشیار رہنا چاہیے اور نہ صرف وادی چناب بلکہ کشمیر و جموں میں بھی پہلے سے ہی فائر و ایمرجنسی سروسز کو فعال رکھنا چاہیے۔ آزاد نے لیفٹیننٹ گورنر سے ہر کنبہ کو گھر بنانے کے لئے مالی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔