یواین آئی
تل ابیب// اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف ہرزی ہالیوی نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری خون ریز جنگ کے دوران 2 لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔مارچ میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے والے ہرزی ہالیوی کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں قانونی مشاورت نے کبھی بھی غزہ میں (خوں ریز) فوجی کارروائیوں پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔چند روز قبل جنوبی اسرائیل میں ایک ملاقات کے دوران ہرزی ہالیوی نے انکشاف کیا کہ غزہ کے 22 لاکھ باشندوں میں سے 10 فی صد سے زیادہ مارے جاچکے ہیں یا زخمی ہوئے ہیں۔خیال رہے کہ یہ اعداد و شمار غزہ کی وزارتِ صحت کے اعلان کردہ اعداد سے کافی حد تک مطابقت رکھتے ہیں، اگرچہ اسرائیلی حکام اکثر اس وزارت پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ حماس کے زیر انتظام ہونے کی وجہ سے درست اعداد و شمار فراہم نہیں کرتی۔سابق جنرل نے تسلیم کیا کہ قانونی مشاورت نے کبھی ان کے فوجی فیصلوں یا ان کے ماتحت کمانڈروں کے فیصلوں پر اثر نہیں ڈالا، نہ کبھی کسی نے انھیں محدود کیا، ایک بار بھی نہیں، حتیٰ کہ فوجی اٹارنی جنرل نے بھی نہیں۔دوسری جانب اسرائیلی انسانی حقوق کے وکیل مائیکل سفارد نے کہا کہ ہالیوی کے بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ فوجی مشیر محض ایک ربڑ اسٹیمپ ہیں، جن کا مقصد فوجی فیصلوں کو قانونی لبادہ پہنانا اور انھیں خوش نما انداز میں پیش کرنا ہے۔