یواین آئی
غزہ// غزہ کی پٹی کے وسطی شہر دیر البلح میں انسانی امداد کی فضائی ترسیل کی گئی جہاں خوراک اور بنیادی ضروریات کی شدید قلت کے درمیان بڑی تعداد میں لوگ اسے حاصل کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کرتے نظر آرہے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ فضائی ترسیل سے گرائی گئی امداد پر لوگ زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش میں ٹوٹ پڑے جس سے وہاں افراتفری پھیل گئی۔دیر البلح میں امداد کی ترسیل کے مقام سے ایک ویڈیو میں کئی مقامی لوگ امداد کی محدود مقدار پر شکایت کرتے نظر آئے۔ لوگوں نے کہا بڑھتی ہوئی ضرورت کے درمیان یہ محدود امداد سب کے لیے کافی نہیں ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ ہم تقریباً روزانہ گیارہ بجے امداد کی امید میں انتظار کرتے ہیں لیکن جو کچھ آتا ہے وہ صرف چند لوگوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ ایک دوسرے شخص نے بتایا کہ شدید ضرورت کی وجہ سے روزانہ بھاگ دوڑ ایک معمول بن گئی ہے۔یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب غزہ کی پٹی ایک گھمبیر انسانی بحران کا شکار ہے۔ اسرائیل کی جانب سے زمینی گزرگاہوں کے ذریعے امداد کی ترسیل میں دشواریاں کھڑی کردی گئی ہیں۔ آج جمعہ کو صرف 140 امدادی اور انسانی امداد کے ٹرک غزہ کی پٹی میں جنوب مشرقی کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے داخل ہوئے۔ ایک مصری عہدیدار نے مصر کی مشرق وسطیٰ نیوز ایجنسی کے مطابق بتایا کہ رفح کراسنگ کے ایک ذیلی دروازے سے کرم ابو سالم کراسنگ پر ٹرکوں کو منتقل کیا گیا اور انہیں غزہ کی پٹی میں داخل کرایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل داخل ہونے والی امداد مصر، قطر اور اقوام متحدہ کی طرف سے تھی۔واضح رہے گزشتہ اتوار کو غزہ کی پٹی میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کم از کم 26 فلسطینی جاں بحق ہو گئے تھے۔ ان اموات کا ہسپتالوں اور عینی شاہدین نے بتایا تھا۔ ہسپتال کے عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں ان علاقوں سے لاشیں ملی ہیں جہاں فلسطینی امداد کے انتظار میں جمع تھے۔ ناصر ہسپتال نے اس وقت بتایا تھا کہ مرنے والوں میں دس ایسے افراد تھے جو رفح اور خان یونس کے درمیان نئے موراج کوریڈور کے قریب امدادی ٹرکوں کا انتظار کر رہے تھے۔