یواین آئی
غزہ// اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ مئی کے آخر سے غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران کم از کم 1,760 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جو اگست کے آغاز میں جاری کردہ پچھلے اعداد و شمار سے کئی سو زیادہ ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے مقبوضہ فلسطینی علاقے نے ایک بیان میں کہا،’’ 27مئی سے 13 اگست تک کم از کم 1,760 فلسطینی امداد حاصل کرنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے 994 غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف ) کے مقامات کے قریب اور 766 سپلائی قافلوں کے راستوں پر مارے گئے۔ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں ہوئیں۔‘‘ یہ تعداد یکم اگست کو رپورٹ کی گئی 1,373 اموات کے اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔غزہ کی سول ڈیفنس نے کہا کہ جمعہ کو اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 38 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 12 وہ لوگ شامل ہیں جو انسانی امداد کے انتظار میں تھے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجی حماس کی عسکری صلاحیتوں کو ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں اورشہری نقصان کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں۔بدھ کے روز، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ غزہ میں ایک نئے زمینی حملے کے منصوبے منظور کر لیے گئے ہیں، جن کا مقصد حماس کو شکست دینا اور باقی یرغمالیوں کو آزاد کرانا ہے۔اس جارحیت میں علاقے کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقے غزہ شہر اور قریبی پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانے کا خدشہ ہے۔اسرائیلی حکومت کے نسل کشی کو بڑھانے کے منصوبوں کو بین الاقوامی تنقید اور اندرونی مخالفت کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ماہرین نے غزہ میں وسیع پیمانے پر جبری بھوک کے خطرے سے خبردار کیا ہے، جہاں اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل کو سختی سے محدود کر دیا ہے۔