یواین آئی
غزہ//غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’بھاری اور مسلسل‘ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، جب کہ اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کارروائی کو مزید وسیع کر دیا ہے، آج صبح سے اب تک اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 62 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق صبح سے اب تک غزہ بھر میں کم از کم 62 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔مقامی حکام کے مطابق ان میں سے کم از کم 52 افراد غزہ سٹی میں مارے گئے ہیں، جہاں اسرائیل نے شہر پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی یلغار شروع کی ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ’ایکس‘ پر ایک پیغام میں کہا کہ ’غزہ جل رہا ہے‘، اسرائیلی فوج دہشت گردی کے ڈھانچوں پر ’آہنی مکے‘ سے وار کر رہی ہے، اسرائیلی فوجی بہادری کے ساتھ لڑ رہے ہیں، تاکہ یرغمالیوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ جل رہا ہے، جب تک مشن مکمل نہیں ہوجاتا، ہم ڈگمگائیں گے نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔اسرائیلی فوجی عہدیدار نے اندازہ لگایا ہے کہ جیسے جیسے فوج شہر کے مرکز میں مزید گہرائی تک داخل ہو رہی ہے، غزہ سٹی کے تقریباً 40 فیصد رہائشی محصور شہر کو چھوڑ کر جنوب کی طرف چلے گئے ہیں۔فلسطینیوں کو جنوب میں المواسی کیمپ جانے پر مجبور کیا گیا ہے، جہاں لاکھوں لوگ خیموں کے سمندر میں ٹھنسے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی، پانی کی باقاعدہ فراہمی اور بنیادی سہولیات تک رسائی نہیں ہے۔اسرائیل نے بارہا المواسی کو نشانہ بنایا ہے، حالانکہ اسے ایک ’’محفوظ علاقہ‘‘ قرار دیا گیا تھا۔ وہاں پہلے ہی شدید ہجوم کی وجہ سے نئے آنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی، جس کے باعث کچھ لوگ خطرات کے باوجود دوبارہ غزہ سٹی لوٹنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔المواسی میں بے گھر فلسطینیوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ جلد ہی انہیں مزید جنوب کی طرف، مصر میں داخل ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔لکسمبرگ کے وزیرِاعظم لْک فریڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک ان یورپی ممالک میں شامل ہو گا جو رواں ماہ کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فریڈن نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں زمینی صورتحال میں نمایاں بگاڑ آیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یورپ اور دنیا بھر میں ایک تحریک ابھر رہی ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ 2 ریاستی حل اب بھی اہمیت رکھتا ہے، اسی لیے لکسمبرگ کی حکومت کا ارادہ ہے کہ وہ ان ممالک میں شامل ہو جو آئندہ ہفتے دو ریاستی حل پر ہونے والی کانفرنس میں فلسطین کی ریاست کو تسلیم کریں گے۔ اس دوران ایران نے دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس میں اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کے حوالہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نقطہ نظر مسئلہ کی جڑ تک پہنچنے میں ناکام ہے۔ایران انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’’نام نہاد دو ریاستی حل سے مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا۔ واحد حقیقی اور دیرپا حل مقبوضہ علاقوں کے اندر اور باہر تمام فلسطینیوں کی شرکت کے ساتھ ریفرنڈم کے ذریعے ایک واحد جمہوری ریاست کا قیام ہے‘‘۔سربراہ اجلاس نے عرب امن اقدام اور بین الاقوامی قراردادوں کی حمایت کی توثیق کی، جس میں مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت کے طور پر دو ریاستی تصفیہ کا مطالبہ کیا گیا۔