ایجنسیز
غزہ //فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کو 9 ماہ مکمل ہوگئے ہیں۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے جنگ کے 9 ماہ کے دوران ہونے والے جانی نقصان کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک کم از کم 38 ہزار 153 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 87 ہزار 828 افراد زخمی جبکہ 10 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں تقریباً 16 ہزار بچے جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں سے 34 بچے خوراک کی قلت کے باعث فوت ہوئے۔سرکاری میڈیا آفس کے مطابق غزہ میں 17 ہزار بچے ایسے ہیں جن کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک فوت ہوچکا ہے۔اسرائیلی حملوں میں اب تک 10 ہزار 637 خواتین بھی جاں بحق ہوچکی ہیں۔غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک طبی عملے کے 500 اہلکار اور سول ڈیفنس کے 75 اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 158 صحافی بھی شہید ہوچکے ہیں۔غزہ کے اسپتالوں کے اطراف سے اب تک 7 اجتماعی قبروں سے 520 لاشیں مل چکی ہیں۔سرکاری میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے 157 کیمپوں پر حملے کرچکی ہے۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں کا نشانہ بننے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
اسرائیل بھر میں جنگ مخالف مظاہرے،کئی وزرا کے گھروں کے باہر احتجاج
ایجنسیز
تل ابیب//اسرائیل کی حماس کے خلاف غزہ میں جاری جنگ کے نو ماہ مکمل ہونے پر اسرائیلی شہریوں نے ملک میں متعدد مقامات پر احتجاج کے دوران شاہراہیں بند کر دیں۔ احتجاج میں وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے مستعفی ہونے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔احتجاج میں اتوار کو مظاہرین کی جانب سے خلل کا دن قرار دیا گیا تھا۔ اس دن صبح چھ بج کر 29 منٹ پر احتجاج کا آغاز کیا گیا۔ احتجاج کے لیے یہ وقت اس لیے رکھا گیا تھا کیوں کہ سات اکتوبر 2023 کو نو ماہ قبل حماس کے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملوں کا آغاز عین اسی وقت کیا گیا تھا۔اسرائیل میں شہری یرغمال افراد کی بازیابی، جنگ بندی اور حکومت سے مستعفی ہونے کے لیے کئی ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔مظاہرین نے خلل کے دن احتجاج میں ملک بھر میں کئی مقامات پر سڑکوں کو بلاک کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمان کے گھروں کے باہر بھی مظاہرے کیے۔اسرائیل کے غزہ کی سرحد کے قریب علاقوں میں احتجاج میں شریک افراد نے لگ بھگ ڈیڑھ ہزار گیس سے بھر ے سیاہ اور زرد غبارے ہوا میں چھوڑے جو اس بات کی علامات تھی کہ حماس کے حملے میں لگ بھگ 1500 ہلاک یا یرغمال بنائے گئے تھے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی | حماس کا مذاکرات کی تجویز پر اتفاق
ایجنسیز
غزہ //فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی فوجیوں سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کیلئے بات چیت شروع کرنے کی امریکی تجویز قبول کر لی ہے۔حماس کے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس تجویز پر غزہ جنگ کو ختم کرنے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے 16 دن بعد اتفاق کیا گیا ہے۔ حماس اپنے اس مطالبے سے پیچھے ہٹ گیا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا عہد کرے گا اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم اس بات کی اجازت دیگی کہ 6 ہفتے کے پہلے مرحلے کے دوران ہونے والے مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے۔ادھر مصری میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مصرغزہ جنگ بندی مذاکرات کیلئے اسرائیل و امریکی وفود کی میزبانی کرے گا جبکہ مصر، حماس کے ساتھ جنگ بندی اوریرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات چیت کر رہا ہے۔