غلطی سے اک کمرازن سے یاری اک دن یار ہوئی
غلطی سے بھی یہ مت سمجھو غلطی پہلی بار ہوئی
ہم نے اپنے دل کی چاہت خاموشی سے پہنچا دی
نازک سی اک چشمِ بلا سے ٹکرا کے لاچار ہوئی
آنکھیں تھوڑی بھر آئی تھیں کاجل تھوڑا پھیلا تھا
لوگوں نے افواہ اڑائی شہزادی بیمار ہوئی
اپنی نیّا خاموشی سے دھوپ کنارے ڈوب گئی
ان کی کشتی طغیانی میں صحیح سلامت پار ہوئی
ہجر ملا تو چن کر لائے کانٹے اپنے حصے کے
جانے وہ پھولوں کی ڈالی کس کے گلے کا ہار ہوئی
سُن شاعر شیداؔکا پھیکا موسم کیسے مہک اٹھا
اس کی زلف کی خوشبو لکھی غزلوں کے اشعار ہوئی
علی شیداؔ
نجدون نیپورہ اسلام ا?باد،اننت ناگ،کشمیر
موبائل نمبر؛9419045087
اور اشیاء سے تیرا جسم جو بھر جاتا ہے
تیری مٹی کو لئے کوئی گزر جاتا ہے
راحتیں دینے سے آخر یہ مکر جاتا ہے
پھول کاغذ کا بھی اک روز بکھر جاتا ہے
صرف غلطی سے جہاں پر یہ بشر جاتا ہے
اس جگہ پر بھی کئی بار ٹھہر جاتا ہے
اک نئی شکل میں یہ اور نکھر جاتا ہے
ٹوٹنے پر یہ مکاں اور سنور جاتا ہے
غرق ساگر میں جو ہونے سے بچا تھا، اس کا
وقت سنسان جزیروں پہ گزر جاتا ہے
خود کو محفوظ کسی اور جگہ رکھ ورنہ
ایسی دھرتی پہ کوئی شخص بکھر جاتا ہے
اس کے دامن کو ستاروں سے یہ بھر جائے گا
رات کو جھیل میں یہ چاند اتر جاتا ہے
اس کی تعمیر ادھوری ہے ابھی تک بے شک
پھر بھی اس گھر میں کوئی شخص ٹھہر جاتا ہے
جس کے چھونے سے کسی روز یہ خوش ہوتا تھا
آج پتہ اُسی جھونکے سے سہر جاتا ہے
آرزوؤں کے لئے جان گنوانے والا
آرزوؤں کے نہ ہونے سے بھی مر جاتا ہے
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
آپ کی جب نظر میں ہی ارزاں ہوئے
خاک میرے تبھی دل کے ارماں ہوئے
ہجر کی آگ میں جل رہے ہیں ابھی
مدتیں ہوگئیں دل کو ویراں ہوئے
یہ تو ہم ہی تھے جو درد میں چپ رہے
گو بِکے عشق میں ماہِ کنعاں ہوئے
اُس نے ضد کی بچھڑنے کی اُلفت میں پھر
ہم بھی یارو بچھڑنے سے نالاں ہوئے
یہ حقیقت ہے دل والوں کی عشق میں
گھر تھے آباد کتنے ہی، ویراں ہوئے
کیسر خان قیس ؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہمولہ، کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
ہوئی کیوں آنکھ ہر اک نم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ہے کیوں کر شہر میں ماتم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ملے جو زندگی کے دن زہے قسمت ہمارے ہیں
بنے کیوں عہد کے حاکم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
خودی کو قید کر ڈالا بنا کر محل چو بارے
بِنا کارن خریدے غم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ہے چھایا خوف کا منظر بچھی ہیں چار سُو لاشیں
فلک روتا ہے کیوں چھم چھم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
مآخذ ہے مرا مٹّی یہی آخر ٹھکانہ ہے
عبارت مختصر ہے خم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
ہواؤں نے مچایا شور ظلمت اور آفت کا
کریں کس سے شکایت ہم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
نظامِ آسماں برہم ہمارے کارنا موں سے
ستائیں کیوں ہمیں ظالم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
قیامت کے نشاں پروازؔ بکھرے چار سُو میرے
ڈبو کر ناؤ کیسا غم نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے
جگدیش ٹھاکر پروازؔ
لوپارہ دچھن ضلع کشتواڑ ، جموں
موبائل نمبر؛9596644568
کیسے کیسے اندیشے تھے اپنے اُس بزدل من میں
پھول کھلے ہیں رنگ برنگے تنہائی کے آنگن میں
اپنے فلک کے اُڑتے کھلتے شاہینو تم کیا جانو
ایک درخت پہ کیا گزری ہے ایسے بیگانے بن میں
کل جو میں نے غور سے دیکھا اپنے چہرے کو پہلی بار
چہرے اتر آئے کچھ اپنے کچھ بیگانے درپن میں
سب مستانے سب دیوانے صحرا میں آ کے بس گئے
باغباں رہا کیا اب تیرے اس بے رونق گلشن میں
اُلجھا اُلجھا ہے سب کچھ اس جسم و روح کی اُلجھن میں
دم گھٹنے لگا ہے میرا اب مجبوری کے بندھن میں
ہر گھڑی مجھ کو نہ ہونے میں کچھ ہونے کا احساس رہا
یہ تھی عجب سی سرشاری بھرپور سے اس خالی پن میں
اس کی خوشبو کے جھونکوں سے ہے میرے شجرِ دل کی
ڈالی ڈالی ہریالی اور غنچہ غنچہ جوبن میں
پچھلا ساون کیا ساون تھا ہنستے کھلتے ساتھ تھے ہم
تنہا تنہا گزری راتیں ساری اَب کے ساون میں
جو اندر موجود نہیں وہ باہر کیسے ہو سکتا ہے
سانجھ سویرے متوالے کیا ڈھونڈ رہا ہے درپن میں
میر ؔشہریار
بجبہارا، اننت ناگ،کشمیر
[email protected]
پریوں جیسی کوئی کہانی لگتی ہے
لڑکی خوابوں کی دِیوانی لگتی ہے
جھمکے، بندیا، چوڑی، کنگن، پائل اور
سر پر ڈھلکی چُنری دھانی لگتی ہے
شہزادے کی آنکھ میں پیار کا نشہ ہے
رقاصہ جانی پہچانی لگتی ہے
رات کو آنکھوں سے نیندوں کا اُڑ جانا
فرقت کی یہ عام نشانی لگتی ہے
دنیا کہتی ہے،وہ ستم گر تھا نازاؔں
پھر بھی اس کی یاد سہانی لگتی ہے
جبیں نازاؔں
لکشمنی نگر نئی دہلی
موبائل نمبر؛ 9801315572
حساس ہو آدم تو اُسے فرض مارتا ہے
فرض نبھاتے نبھاتے قرض مارتا ہے
سن لے اے زندگانی افسانہ مفلسی کا
قرض کے چکر میں مرض مارتا ہے
جنت کے خارجی کا پستی میں ہے بسیرا
یہ عرش ڈراتا ہے یہ اَرض مارتا ہے
بیوہ کو سیٹھ دے رہا ہے آج نوکری
بے کس کو ہوس سے پھر خود غرض مارتا ہے
تھی آج پھر سانسوں کو جینے کی آرزو
لیکن فلکؔ کو سوچنے کا مرض مارتا ہے
کلام فلکؔ ریاض
حسینی کالونی چھترگام کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109