آج تم سے چلو اک شکایت کریں
شوق والی تمہیں ہم محبت کریں
جن کو ہم نے بنایا بڑے شوق سے
ان بتوں کی چلو ہم تجارت کریں
جس کاملنا مقدر میں تھا ہی نہیں
اس کے ملنے کی پھر کیا ہی حسرت کریں
جس نے ماں باپ جیسی ہے نعمت دئی
اس خدا کی چلو ہم عبادت کریں
بندگی سے سبق ہم کو ملتا ہے کیا
آؤ مل کر ہم اس کی وضاحت کریں
کام ایسے کروں کیوں جہاں میں کہ لوگ
مجھ کو دیکھا کریں اور حقارت کریں
روزِ محشر جو مجھ پر پڑے گی نظر
دے کے پیالہ کہیں گے شفاعت کریں
شوقؔ آؤ پڑھو محفلوں میں غزل
اپنے انداز سے ہم حکومت کریں
شوق ارشد
مڑواہ کشتواڑ،جموں
موبائل نمبر؛9103023539
جی رہا ہوں یہ آرزو کر کے
تجھ سے ملنے کی جستجو کر کے
مل گئی ہر خو شی زمانے کی
دو گھڑی تجھ سے گفتگو کر کے
فیصلہ تجھ پہ اے صنم چھوڑا
حالِ دل تیرے روبرو کر کے
فاصلے وہ سبھی مٹا نے لگے
اب ہمیں آپ سے وہ تُو کر کے
منز لِ عشق ملتی ہے یارو !
مشکلوں کو ہی سرخ رو کر کے
کیا نہیں ملتا ہے زما نے میں
اک لگن دل میں جستجو کر کے
پاسِ الفت معینؔ رکھنا ہے
یہ متا عِ جاں بھی لہو کر کے
معین فخر معین
موبائل نمبر؛03443837244
اس کی دعا سے اور کبھی اس کی سلام سے
راحت ملی ہے گاؤں میں سب کے کلام سے
پیغام میرے آنے کا تھا رات کو مگر
یہ گاؤں والے بیٹھے ہیں رستے میں شام سے
سوہن کی چاچی ہے کہیں موہن کی تائی ہے
گاؤں نے اس کو جانا ہے رشتوں کے نام سے
ایسا لگا میں پھر سے وہی بچہ بن گیا
دادی نے جب پکارا ہے بچپن کے نام سے
آموں کے بور ہیں کہیں سیندے و پھول ہیں
گاؤں میں خوشبو آئی ہے پہلے ہی گام سے
گاؤں میں آ کے کھوئی ہوئی بھوک مل گئی
پھر میں نے روٹی مانگی ہے چٹنی و آم سے
گاؤں کی ہر دکان سے راحت مجھے ملی
سامان شدھ بھی لایا ہوں اور سستے دام سے
دیوالی جیسا ہوتا ہے ہر رات کا سماں
گاؤں میں جگنو اُڑتے ہیں ہر سمت شام سے
وہ دوسرے کا ساماں بھی لاتا ہے ہاتھ میں
گاؤں سے جو بھی شہر کو جاتا ہے کام سے
گاؤں کے چند لوگ بھی حاکم ہیں شہر میں
لیکن یہ اپنے گاؤں میں رہتے ہیں عام سے
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد اُتر پردیش
برسات میں ندی کو جواں ہونے دیجئے
قدرت جوان ہے یہ گماں ہونے دیجئے
ہر کھیت مسکرائے لبوں پر کسانوں کے
دانے کو پیدا اب بھی میاں ہونے دیجئے
چہرہ ہے جب کتاب تو پردہ نہ ڈالئے
چہرے سے اپنے حق کو بیاں ہونے دیجئے
کیوں تل گئے ہیں آپ مجھی کو مٹانے پر
اس شہر میں مرا بھی مکاں ہونے دیجئے
دنیا نئی بسا نے چلا یان چاند پر
آباد یہ جہاں بھی وہاں ہونے دیجئے
محمد فاروق گیاوی
تھانہ باروچٹی،ضلع گیا بہار
موبائل نمبر؛9905021495
ذرا طبیعت بہل جائے پھر چلے جانا
دل کو سکون آ جائے پھر چلے جانا
تیرے وجود سے مکمل ہوتا ہے عشق میرا
تیرا اک لمس تو پا لوں پھر چلے جانا
کون جیتا ہے بھلا اس جہاں میں جی بھر کے
اک گہری سانس تو لے لوں پھر چلے جانا
نہ ڈالو گھڑی گھڑی نگاہ اپنی وقت پر
سنہری شام کو ڈھلنے دو پھر چلے جانا
نہیں ملتا ہے چین ، دل کو لاکھ سمجھاؤں
جی بھر کے دیکھ لوں ہمدم پھر چلے جانا
وقت ہی مرہم ہے مرے ناسور زخموں کا
روح میں اُتار لوں تجھکو پھر چلے جانا
ــــــــــــــــ
افتخار دانشؔ
سنگهیا چوک ، كشن گنج ،بہار
یا الٰہی کر رحم کیوں ہر طرف طوفان ہے
ہر طرف ہیں حادثے ہر بشر پریشان ہے
ہم نے مانا سر سے اونچے ہوگئے ہمارے گناہ
اس حقیقت سے بھلا کب کوئی انجان ہے
کرم کی کر اک نظر بخش دے اب گناہ
تو ہی مالک ہے خدایا تیرا ہی جہان ہے
سمجھ کچھ آئی نہیں کیسا یہ ہے دور آگیا
ہر ایک آنکھ نم ہوئی ہر دل حیران ہے
لگ گئی کس کی نظر اس جنت کشمیر کو
ہر طرف ہے آتش برستا خفاکیوں آسمان ہے
دل ہوا ہے غمگین اور طاری اک خوف ہے
کتنا جلدی جارہا دُنیا سے انسان ہے
تیرے در کی آس لگائے سر جھکائے بیٹھی سحرؔ
تو ہی پالنہار ہے تو ہی تو نگہبان ہے
ثمینہ سحر مرزاؔ
بڈھون راجوری،جموں