حملوں میں امداد کے منتظر 90افراد سمیت مزید 150فلسطینی جاں بحق
یو این آئی
غزہ // غزہ میں اسرائیلی حملوں، محاصرے اور قحط نے انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر لی ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ علاقے میں جاری زمینی و فضائی حملوں کے نتیجے میں خوراک، پانی اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے بچوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی کم از کم 5 افراد بھوک اور غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہوئے، جس کے بعد اب تک اس وجہ سے جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 193 ہو چکی ہے، جن میں 96 بچے شامل ہیں جس پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں روزانہ اوسطاً 28 بچے جاں بحق ہو رہے ہیں اور 22 ماہ کی جاری جنگ کے دوران اب تک 18 ہزار سے زائد بچوں کی جانیں جا چکی ہیں۔یونیسیف کے مطابق اسرائیلی بمباری، شدید محاصرہ اور قحط نے بچوں کو ایک ایسے دائرہ موت میں دھکیل دیا ہے جہاں خوراک، صاف پانی اور بنیادی طبی سہولیات تک رسائی ممکن نہیں رہی۔اْدھر انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ میں زندگیاں بچانے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق اگر فوری طور پر جنگ بندی نہ ہوئی تو بچے سب سے زیادہ نقصان اٹھائیں گے۔ادھر غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، تازہ کارروائی میں مزید 150 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوگئے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے ، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 150 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے ۔شہدا میں امداد کے منتظر 90 فلسطینی بھی شامل ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے امدادی ٹرکوں کو بمباری سے تباہ سڑکوں کی طرف موڑ دیا، امدادی ٹرک اُلٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک ہوئے ۔اس کے علاوہ بدھ کو غزہ کے شمالی علاقے میں واقع ہیلتھ سینٹر پر اسرائیل کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا جس سے پوری عمارت تباہ ہوگئی ۔غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غذائی قلت اور بھوک سے مزید 5 افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ غزہ میں غذائی قلت اور بھوک سے 96 بچوں سمیت کل 193 افراد اب تک غذئی قلت سے دم توڑ چکے ہیں۔بچوں کی عالمی تنظیم یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور جبری قحط سے یومیہ 28 بچے قتل ہو رہے ہیں۔ یورپی کمیشن کی نائب صدر نے غزہ پر مکمل اسرائیلی قبضے کے ارادے کو نا قابلِ قبول اور اشتعال انگیزی قرار دے دیا۔