سرینگر// آئین ہند کی شق35 اے پر پیر کو عدالت عظمیٰ میں سماعت کے پیش نظرعید الاضحی پر خریداری متاثر ہوئی ،جبکہ بازاروں میں گہما گہمی دیکھنے کو نہیںملی ،تاہم تیسرے روز بھی لوگ بیکری کے ساتھ ساتھ ملبوسات اور دیگر گھریلوسامان کے علاوہ قربانی کے جانوروں کی خریداری میں مصروف رہے ۔ وادی کے طول و ارض میںعیدالاضحی کی مناسبت سے عرفہ کو سرینگر کے بازاروں میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کوئی خاص چہل پہل اور نہ ہی کوئی خاص گہما گہمی نظر آئی۔ اگر چہ لوگ اتوار سے عید الضحیٰ کیلئے تیاریوں میں مصروف ہیںاور بازاروں کا رخ کر رہے ہیں تاہم عید پر خریداری کم رہی۔ عام طور پر جن دکانوں پر بیکری اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کیلئے قطاریں نظر آتی تھیں،وہاں چہل پہل نظر نہیں آئی۔ لالچوک، گھنٹہ گھر، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، گونی کھن، مہاراجہ بازار، امیراکدل، کوکربازار، پائین شہر، وسطی شہر، بٹہ مالو، بمنہ اور دیگر علاقوں کے بازاروں میں درمیانہ درجے کی خرید فروخت ہوئی۔ چھاپڑی فروشوںنے بھی چھاپڑیاں لگائی تھیں جن پر ملبوسات کے ساتھ ساتھ کھلونے سجائے گئے تھے تاہم وہ بھی خریداروں کا انتظار ہی کرتے رہے۔شہر کے مصروف ترین علاقوں جن میں بٹہ ما لو،ہری سنگھ ہائی سٹریٹ،گونی کھن مارکیٹ، مہاراجہ با زار، ریگل چوک، ڈلگیٹ، صورہ شامل ہیں،میں بھی یہی صورتحال نظر آئی اور لوگ محتاط انداز میں خریداری کرتے رہے۔ شہر سرینگر سمیت وادی کے مختلف قصبہ جات میں معمولی رش دیکھنے کو ملا۔دفعہ35اے پر27 اگست کو عدالت عظمیٰ میں سماعت اور ماقبل ہی مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے 2روزہ ہڑتال کال اور تجارتی انجمنوں کے تیور سخت ہونے کے پیش نظر خریداروں نے بھی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے درمیانہ درجے کی ہی خریداری کی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں یہ معلوم نہیں کہ27اگست کے بعد حالات کون سا رخ اختیار کریں گے،اس لئے انہوں نے محتاط انداز میں ہی خریداری کی۔سرکاری ملازم شبیر احمد نے خریداری کے دوران بتایا’’ مزاحمتی جماعتوں کی کال،ٹریڈرس کے احتجاج اور دیگر خدشات کے پیش نظر 27اگست کے بعد صورتحال غیر واضح ہے ،اس لئے بڑی سوجھ بوجھ کے ساتھ خریداری کی کیونکہ 2016 میں5ماہ تک جاری رہنے والی ہڑتال کی یادیں ابھی بھی تازہ ہے‘‘۔دکانداروں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے جس قدر سوچا تھا،اس قدر خرید و فروخت نہیں ہوئی۔کشمیر تریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے میڈیا سیکرٹری فرہان کتاب نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ35ائے کے بھوت نے عید کے موقعہ پر انکے تجارت پر پانی پھیر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ حساس ہیں،اور وہ محتاط انداز میں خیر و فروخت کر رہے ہیں،کیونکہ35ائے کے ساتھ اگر کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو صورتحال نازک اور سنگین ہوگی۔فرحان کتاب نے مزید کہا کہ گزشتہ عیدوں کے مقابلے میں اس عید پر چہل پہل،گہما گہمی اور خریدو فروخت کم رہی،اور دکانداروں کو مایوس ہونا پرا۔۔ وادی کے دیگر اضلاع جن میںکپوارہ ، بارہمولہ ، شوپیان ، بانڈی پورہ ، پلوامہ ،ترال ،سوپور اورہندوارہ کے بازاروں میں بھی لوگوں کا کم رش دیکھنے کو ملا ۔