سرینگر//سی پی آئی ایم کے سنیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ عوامی جائیدادانسداد نقصان(ترمیمی) آر ڈننس کے سخت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،کیونکہ اس بات کے خدشات موجود ہے کہ یہ شہریوں کے آئینی حقوق کو روند یں گے۔ممبر اسمبلی کولگام نے کہا کہ ماضی کا تجربہ یہ کہتا ہے کہ اس طرح کے قوانین کا ناجائز استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ پہلے ہی امن و قانون کو بنائے رکھنے کیلئے کافی قوانین موجود ہے،جبکہ سوالیہ انداز میں کہا کہ اور کتنے نئے قوانین کی ضرورت ہے۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ اگر لوگ تعلیم،بجلی،صحت سہولیات،اشیاء خوردنی،پانی اور سڑکوں کیلئے احتجاج کریں گے،انہیں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر بے روزگار تعلیم یافتہ نوجوان حصول روزگار،روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ڈیلی ویجر اور کیجول لیبروں کے علاوہ آشا ورکر،آنگن واڑی ورکر یا اور کوئی طبقہ احتجاج کریں گا،تو انکے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سیول انتظامیہ کے بجائے ان معاملات مین پولیس فورس صف اول پر رہے گا۔ممبر اسمبلی کولگام نے کہا کہ اگر اس طرح کے قوانین کو منظوری دی گئی،تو اس سے عام شہریوں کے ھقوق مسخ ہونگے،اور اس کے دورس منفی نتائج برآمد ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سرکار کو یہ جواب دینا ہوگا کہ لوگ اگر بدعنوانی،بدنظمی،اور طاقت کے بے جا استعمال کے خلاف آواز بلند کریں گے،کیا انہیں بھی نئے قانون کے تحت جیل جانا ہوگا۔انہوں نے اس طرح کے قوانین کومطلق العنانیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ وقت کی ضرور ت تھی پرانے سخت قوانین کو نرم کیا جاتا ،مگر یہاں لوگوں کے بنیادی حقوق کو ہی دائو پر لگایا جا رہا ہے۔