یو این آئی
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک کے عوام نے کام کاج کو ترجیح دی ہے اور گزشتہ دس سال کی کامیابیوں پر مہر لگائی اور اور مستقبل کی قراردادوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ایوان میں صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر تقریباً 20 گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ آئین صرف الفاظ اور جملوں کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ یہ کسی بھی حکومت کیلئے ایک رہنما خطوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں حکومت نے آئین کے مطابق کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی کاپیاں لے کر ادھر ادھر گھومنے والے لوگوں نے یوم آئین منانے کی مخالفت کی تھی۔انہوں نے کہا’’بابا صاحب کے آئین نے مجھ جیسے بہت سے لوگوں کو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے اور خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔ عوام نے تیسری بار مجھے خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔آئین ہمارے لئے دفعات کا مجموعہ نہیں ہے۔ آئین کی دفعات بہت اہم ہیں۔ یہ کسی بھی حکومت کے کام کاج کے لیے ‘لائٹ ہاؤس’ کی طرح رہنمائی کرتی ہے۔ جب ہماری حکومت نے کہا کہ ہم 26 نومبر کو یوم آئین منائیں گے تو آج آئین کی کاپیاں لے کر گھومنے والوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ 26 جنوری اسی کے لیے ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کے تیسرے دور میں ہندوستانی معیشت دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے میں کامیاب رہے گی اور اس مدت کے دوران ہندوستان غربت کے خلاف جنگ میں بھی کامیابی حاصل کرے گا۔انہوںنے کہاکہ ’’گزشتہ 10 سالوں میں عالمی کشیدگی کے باوجود ملک کی معیشت 10ویں سے پانچویں پوزیشن پر آ گئی ہے۔ اس بار ملک کے عوام نے معیشت کو پانچویں نمبر سے تیسرے نمبر پر لے جانے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت خواتین کی زیر قیادت ترقی کررہی ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترقی کے سفر کے چار اہم ستون کسان، نوجوان، خواتین اور مزدور ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں خواتین کی قیادت میں ترقی کا آغاز کیا ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ کام کی قیادت خواتین کریں۔ خواتین کو ٹیکنالوجی سے مستفید ہونے کا پہلا موقع دیا گیا ہے۔مودی نے کہا کہ حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے مسلسل کام کر رہی ہے، لیکن وہاں آگ میں گھی ڈالنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا ۔صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ منی پور پر گزشتہ اجلاس میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور حکومت وہاں حالات کو معمول پر لانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں 11 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور پانچ سو سے زیادہ لوگ گرفتارہوئے ہیں۔ وہاں تشدد کے واقعات کم ہو رہے ہیں۔ امن پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ منی پور کے بیشتر حصوں میں اسکول کھل رہے ہیں۔ صورتحال نارمل ہے۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح وہاں بھی امتحانات ہوئے ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بھی کئی دنوں سے منی پور میں رہے ہیں اور حالات کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سب سے بات کر رہی ہے۔ اس وقت منی پور میں سیلاب کا بحران چل رہا ہے۔ مرکزی حکومت ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیمیں وہاں پہنچ گئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سیاست سے اوپر اٹھ کر حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے۔ جو لوگ منی پور کی آگ میں گھی ڈالنے کا کام کررہے ہیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ کانگریس کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ منی پور میں 10 بار صدر راج لگایا گیا تھا۔ سال 1993 میں بھی ایسے ہی واقعات کا سلسلہ منی پور میں پیش آیا تھا اور پانچ سال تک جاری رہا۔
حالات کو معمول پر لانے کے لیے کوششیں کرنی ہیں۔ قیام امن کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کو ملک کی ترقی کا ایک طاقتور انجن بنانے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔