کپوارہ//سرحدی ضلع کپوارہ کے متعدد علاقوں میں پتھر کے کانو ں سے پتھر نکالنے کا کام جاری ہے جس کی وجہ سے یہ کانیں انسانی جانو ں کے لئے موت کے کنویں ثابت ہورہے ہیں اور اب تک ایک درجن کے قریب افراد پتھروں کے زد میں زندہ دب گئے ۔مقامی لوگو ں کا کہناہے کہ عدالت عالیہ اور ضلع انتظامیہ نے اگرچہ ان پتھر کی کانو ں کو بند کرنے کے احکامات صادر کئے لیکن کچھ افراد اپنا دھندہ چلانے کے لئے عدالت عالیہ اور ضلع انتظامیہ کے احکا مات کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں اودن دھاڑے پتھر نکالنے کا کام جاری رکھا ۔گوگلوسہ ،کرالہ پورہ اور شمناگ کی آ بادی کے لوگو ں کا کہنا ہے’ خزانہ مٹ‘ اور دیگر پہاڑیو ں سے پتھر نکال کر اس پہاڑ کو کھو کھلا بنادیا گیا ہے۔انہو ں نے بتا یا کہ یہا ں کی ا ٓ بادی اب ان مقامات کے آس پاس چلنے پھرنے میں خوف محسوس کرتے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران کئی مویشی ان میں زندہ دب گئے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ 3سال قبل انہو ں نے عدالت عالیہ سے رجو ع کیا کہ ان پتھر کے کانو ں کو فوری طور بند کیا جا ئے تاکہ انسانی جانو ں کو کوئی گزند نہ پہنچ سکے جس کے بعد ہائی کورٹ جمو ں و کشمیر نے ایک حکم نامہ زیر نمبر PIL1533/11بتاریخ 10جولائی2015جاری کیا اور ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی کہ وہ کسی تا خیر کے بغیر ان پتھر کے کانو ں کو بند کریں اور خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف فوری طور کاروائی عمل میں لائی جائیں ۔مقامی لوگو ں نے بتا یا کہ عدالت عالیہ کے حکم کو عملانے کیلئے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ نے بھی اپنے دفتر سے ان پتھر کے کانو ں کو بند کرنے کے لئے ایک حکم نامہ زیر نمبر 1603/14بتاریخ 25جولائی2015جاری کیا اور مقامی انتظامیہ نے کچھ دیر کے لئے اس پر عمل در آ مد کر کے انہیں بند کروایا لیکن بعد میں پتھر نکالنے کا کام دوبارہ شروع کیا گیا جو ہنوز جاری ہے ۔ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگو ں کا کہنا ہے کہ پتھر نکالنے سے ان پہاڑوں کی ہیت ہی بگڑ گئی اور آئے روز یہا ں حادثات پیش آتے ہیں اور گزشتہ ایک سال کے دوران مزید تین لوگ ان کانو ں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں تین بچیو ں کا پاب شوکت احمد وار اور 4بچوں کا باپ بشیر احمد بیگ بھی شامل ہیں جن کے گھر کی حالت آ ج انتہائی نا گفتہ بہہ ہے ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ شمناگ ،گوگلوسہ اور کرالہ پورہ میں پتھرنکالنے کے دوران جو صورت حال پیدا ہوگئی ہے اس سے کوئی نا واقف نہیں ہے لیکن پھر بھی لوگو ں کے مال و جان کی کسی کو پرواہ نہیں ہے ۔لوگو ں نے مطالبہ کیا کہ اگر مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر پتھر نکالنے والے لوگو ں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی اور ان کانو ں کو بند نہیں کیا گیا تو وہ سڑکو ں پر آ کر احتجاج کریں گے ۔اس حوالے سے جب تحصیلدار ترہگام غلام محی الدین سے رابطہ کیا گیا تو انہو ں نے بتا یا کہ انہیں ان علاقوں کے لوگو ں کی جانب سے ایک تحریری شکایت نامہ مو صول ہو اجس کے بعد بدھ کو نائب تحصیلدار ترہگام نے ان علاقوں کا دورہ کر کے اپنا رپور ٹ پیش کیا اور انہو ں نے ڈویژنل فارسٹ آفیسر کہمل ڈویژن کرالہ پورہ سے بھی رابطہ کیا کہ وہ اپنا تعاون فراہم کریں تاکہ ان پتھر کے کانو ں کو جانے والی سڑکو ں کو مکمل طور کا ٹ دیا جائے گا ۔ٖڈویژنل فارسٹ آفیسر کہمیل نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ انہو ں نے ڈپٹی ڈائریکٹر فارسٹ پروٹکشن فورس سے رابطہ کر کے پروٹکشن فورس دینے کا مطالبہ کیا جبکہ ایس ایس پی کپوارہ کی نو ٹس میں بھی معاملہ لایا تاکہ مل جل کر کوئی کاروائی کی جائے گی ۔