سرینگر//یاستی سرکارنے ’’کشمیروادی میں گیسوتراشی کے100واقعات رونما‘‘ہونے کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ سبھی واقعات سے متعلق کیس درج کرکے پولیس تحقیقات جاری ہے ۔تاہم حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران لوگوں کی جانب سے متعددمشتبہ افرادکوپولیس کے حوالے کئے جانے کے باجودسرکارنے دعویٰ کیاہے کہ ابتک ایسی شرانگیزسرگرمیوں کے سلسلے میں صرف ایک ملزام کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔اس دوران عدالت عالیہ نے ریاستی پولیس کوہدایت دی ہے کہ گیسوتراشوں کی گرفتاری کیلئے’جرم نقشہ سازی تیکنیک ‘اپنائی جائے۔اس عرضی کی اگلی سماعت کیلئے ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ نے25اکتوبرکی تاریخ مقررکردی۔خواتین کی چوٹیاں پُراسرارطورپرکاٹے جانے کے واقعات سے متعلق مفادعامہ کے تحت ایڈوکیٹ ہلال اکبرلون اورایڈوکیٹ مسرت کوثرکی جانب سے دائرایک عرضی کی جمعہ کے روزریاستی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس،جسٹس بدردریزاحمداورجسٹس علی محمدماگرے پرمشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کوسرکارکی جانب سے سینئرایڈوکیٹ جنرل بشیراحمدڈارنے گیسوتراشی واقعات اورپولیس کارروائیوں سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ۔مذکورہ رپورٹ کے مطابق سرینگرضلع میں ایسے21حادثات رونماہونے کی اطلاع ملی ،جن میں سے 11 واقعات کے بارے میں مختلف پولیس تھانوں میں کیس درج کئے گئے ۔ضلع بڈگام میں پیش آئے گیسوتراشی کے سبھی 11واقعات سے متعلق پولیس نے کیس درج کرلئے جبکہ سرکارکے بقول ضلع گاندربل میں پیش آئے ایسے تینوں واقعات سے متعلق کیس درج کئے گئے۔اننت ناگ ضلع میں 19واقعات رونماہوئے اورسبھی سے متعلق کیس درج ہیں ۔ضلع کپوارہ میں گیسوتراشی کے21واقعات سے متعلق کیس درج کئے گئے ہیں جبکہ اونتی پورہ اورضلع شوپیان میں ایسے چارچارواقعات کے بارے میں کیس درج ہیں ۔سرکارکی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ابتک صرف ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ہائی کورٹ میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں ریاستی سرکارنے صوبہ جموں میں گیسوتراشی کے252واقعات رونماہونے کابھی خلاصہ کیاہے لیکن رپورٹ میں یہ بتایاگیاہے کہ جموں کے کسی بھی علاقہ میں کسی ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔سرکاری رپورٹ کے تناظر میں سینئرایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈارنے عدالت عالیہ کوبتایاکہ گیسوتراشی واقعات کی چھان بین کیلئے پولیس نے ہرضلع میں خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی ہیں جبکہ ایسے واقعات پرروک لگانے کیلئے پولیس نے ہیلپ لائن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ گشت بھی تیزکردیاہے۔تاہم ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدرایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے پولیس کارروائی پرعدم اطمینان ظاہرکرتے ہوئے عدالت عالیہ کوبتایاکہ پولیس کوگیسوتراشی واقعات کی روکتھام اورملزمان کیخلاف کی گئی قانونی کارروائی سے متعلق عملیاتی رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کرنی چاہئے۔اس دوران ایڈوکیٹ جی این شاہین نے ہائی کورٹ کوبتایاکہ وہ ذاتی طورایسی20خواتین اورلڑکیوں سے مل چکے ہیں جن کی چوٹیاں کاٹی گئیں ۔انہوں نے کہاکہ لوگوں نے ملزمان کوپکڑکرپولیس کے حوالے کیالیکن اُن کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اس دوران عدالت عالیہ نے ریاستی پولیس کوہدایت دی ہے کہ گیسوتراشوں کی گرفتاری کیلئے’جرم نقشہ سازی تیکنیک ‘اپنائی جائے۔اس عرضی کی اگلی سماعت کیلئے ہائی کورٹ کے ڈبل بینچ نے25اکتوبرکی تاریخ مقررکردی۔