سرینگر //عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ جموں اور سرینگر میں آج پیش آئے دو الگ الگ واقعات نے جموں کشمیر پولیس کے متعصب چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’جہاں سرینگر کے ڈائون ٹائون علاقہ کو دن بھر عسکریت مخالف آپریشن کے نام پر دہشت زدہ اور عتاب کا نشانہ بنایا گیا وہاں کٹھوعہ ضلع کے کوٹہ موڑ کے مقام پر ریاستی کابینہ وزیر شام لعل چودھری کے قافلے پر نہ صرف پتھر مارے گئے بلکہ ہندو ایکتا منچ اور کمسن بچی کے قتل میں ملوث مجرموں کے رشتہ داروں کی طرف سے اُن کا راستہ روکنے کی بھی پوری کوشش کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ جس بے دردی اور بے شرمی کے ساتھ سرینگر میں اٹھارہ سالہ نوجوان عادل احمد کو سیمنٹ کدل کے پاس پولیس کی گاڑی نے جان بوجھ کر بے دردی کے ساتھ کچل دیا اس سے پولیس کے انسان دوست اور کشمیر دوست ہونے کے تمام دعوے زمین بوس ہو چکے ہیں۔ یہ بات اب ایک بار پھر ثابت ہو چکی ہے کہ جہاں جموں خطہ میں فرقہ پرست طاقتیں مجرم ہونے کے باوجود نہ صرف کابینہ کے وزیر کو گھسیٹ سکتے ہیں وہاں کشمیر میں سڑک پر چلنا بھی جرم قرار دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی پولیس کے سربراہ کو اس سوال کا جواب دینا ہی ہوگا کہ اگر کشمیر میں چھوٹے چھوٹے بچوں پر معمولی باتوں کو لیکر پیلٹ چلائے جاتے ہیں اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا تا ہے تو بچی کے قتل اور عصمت دری کے واقعہ میں ملوث حیوانوں کی حمایت کرنے والے غنڈوں پر طاقت کا استعمال تب کیوں نہیں کیا گیا جب انہوں نے شام لعل چودھری کے قافلے پر سنگ باری کی ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی بھی عام آدمی کی سمجھ سے باہر ہے کہ اگر کٹھوعہ کیس سپریم کورٹ کے پاس زیر سماعت ہے تو بھلا ملزمین کے اہل خانہ اور دیگر بدمعاشوں کو مسلسل دھرنا دینے اور امن و امان میں ہر روز خلل ڈالنے کی کیونکر اجازت دی جا رہی ہے ‘‘۔