عیسوی سال 2019ء ایک قیمتی اور انمول دورانیہ ہے اُن طلبہ وطالبات کیلئے جو اپنی زندگی کے شب وروزمیں اچھائیاں اور بدلائو چاہیں۔ روایتی طورلوگ ہر نئے سال کا استقبال مضبوط ارادوں ، نیک عزائم اور اچھے خوابوں سے کرتے ہیں۔ چونکہ جوان سال طلبہ اور طالبات ان سے الگ نہیں ، ا سلئے وہ بھی ایسا کرتے ہیں ۔ ہر ایک طالب علم ایسے ہی تازہ دم اور جواںعزائم کی شاہراہ پکڑ سکتے ہیں جو انہیں تعلیمی کامیابی یقینی بنانے میں مدد دے۔ یاد رکھئے اگر ہم اپنے وقت اورانسانیت کی قدرکریں گے تو یہ دنیا ایک خوشحال دنیا ہوگی، ایمانداری اور شفافیت سے بھری دنیا جو اوروں سے بچھڑ نے میں نہیں بلکہ جُڑ جانے میں مدد دیتی ہے۔ اس سال طلبہ وطالبات کو اتنی اچھی عادات اپنانی چاہیں کہ بدتمیز لوگوں کے ساتھ صحیح طریقہ سے نمٹ لیں۔ آیئے یہ عزم کریں کہ سالِ نو میں لوگوں کو تکلیف دنیا تو دور رہااُن کی تکلیفیں دورکریں ، یہ امر یقینی بنائیں کہ دوسرے لوگ ہمیں سماج کا اچھے اور قابل اعتماد فرد تصور کریں۔
کہاوت ہے کہ ایک صحت مند جسم میں ہی صحت مند ذہن بسارہتاہے۔ طلبہ وطالبات کو چاہئے کہ وہ صحت مند عادات کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائیں ، اپنی جملہ ذہنی صلاحیتوں کو تعمیر کی راہوں میںبروئے کار لائیں۔ اُن کو چاہئے کہ خیالات میں توانا اور جسمانی طور صحت مند رہیں۔اس کے لئے کم خوری بھی ایک اچھی شروعات ہے۔ صحت بخش خوراک کا شوق پالنا یقینی طورسے فائد ہ مند ہوگا، وہ بھی اُس وقت جب ہمیں سستا اورجنک فوڈ دستیاب ہو۔اس سال پکے ارادوں کے مالک سٹوڈنٹ صحت مند خوراک لینے کی عادت اپنے اندر ڈالیں۔یاد رکھئے ہمیں کھانے کی چیزیںضائع نہیں کرنی چاہئیں بلکہ انہیں محتاجوں اور گلی سڑک میں پڑے بھوکے انسانوں کو کھلانی چاہیے، جو لوگ بھوکے ہیںاُن سے عملی طور ہمدردی دکھا نی چاہیے ۔ ہمارے نوجوانوں اور طلبا ء وطالبات کو انسان تو انسان پر ندوں، جانوروں، مویشیوں اور پیڑ پودوں پر مہربان ہونا چاہئے ۔ انہیں چاہئے کہ اپنے ہرکام میںباقاعدگی لائیں۔ ان کے پاس کتنا وقت بچا ہے ،یہ کوئی سوال نہیںبلکہ سوال یہ ہے کہ اگر ہم اس کا مناسب اور متوازن طریقہ سے استعمال نہ کریں تو دن بھر سارا قیمتی وقت صرف بے مقصد مشاغل میںضائع کرسکتے ہیں۔
سماج کو جس جس روگ نے آگھیرا ہے، اُن پر نئی نسل کو کافی تشویش ہونی چاہیے۔وقت کا صحیح استعمال نہ کرنا بھی ایک روگ ہے۔ بے شک ہر فرد بشر کے لئے بروقت کام کرنا اور باقاعدگی کے ساتھ جینا ایک بڑی خوبی ہے ۔اس امرکا باشعور سماج میں کافی احترام پایاجاتاہے کیونکہ ا س طریقے سے جینے والوں کوعقل مند، قابل ِاعتماد اور سنجیدہ مزاج والا کامیاب شخص مانا جاناتاہے۔آہ! ہمارے یہاںوقت کے اچھے استعمال جیسے ورک کلچر کی کوئی زیادہ اہمیت نہیں۔ طلبہ وطالبات کو چاہئے کہ سال روں میں یہ عزم بالجزم باندھیں کہ وہ وقت کا صحیح اوربھر پورفائدہ اُٹھائیں گے ۔ یہ حقیقت اپنی گرہ میں باندھئے کہ وقت اور پیسوں کا زیاں زندگی کے قیمتی اثاثوں کا زیاں ہے۔ طلبہ کو اپنے اونچے مقاصد اور تعلیمی ا ہداف حاصل کرنے میں ہر رکاوٹ کو دورکر نا چاہیے اور وہ بھی اپنی بہترین کائوشوں کو بروئے کارلا کر۔ انہیں بجائے دل بہلائی کچھ اچھا کرنے کی طرف متوجہ ہونا ہوگا۔ البتہ بُری عادات بدلنے کیلئے سب کو ہمت اور مصم عزم وارادے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بے شک خوف اور عدم سلامتی بھی ہماری سٹوڈنٹ کمیونٹی کے کئی مسائل کی بنیادی وجہ بنی ہوئی ہے، لیکن ان کو چاہئے کہ اپنے خوف اور نومیدی پر سب سے پہلے قابوپائیں ،بجائے اس کے کہ ان کا قلب وجگر ان منفی چیزوں کے زیر اثر ہو۔ انہیں خوف کی نفسیات پر قابو پانا ہوگا اور عدم تحفظ کا احساس ترک کرنے کے قابل ہونا ہو گا ، تب جاکر وہ اپنے خوابوں کو شر مندہ ٔ تعبیر کر سکتے ہیں ۔ ہمت خوف کی غیر موجودگی نہیں ہے لیکن اس پر قابو پانا بے خوفی اور بہادری ہے۔ علاوہ ازیں متواتر ہلاکتیں ذہنی تنائو کی سب سے بڑی وجہ اور دماغی ترقیوں میں سب سے رکاوٹ ہے ۔ بہر حال تنائو اُس صورت میں اچھا ہے اگر یہ ہماری کارکردگی میں بہتری لانے کا سبب بنتا ہو ۔ بسااوقات تعلیم کے بارے میں فکراور تنائو طلبہ وطالبات کو اپنا ہدف کرنے میں مدد کرتا ہے اور انہیں اچھے نتائج پانے کے قابل بناتا ہے۔ ہمارے جسم کو تنائو کی چھوٹی چھوٹی خوراکیں لینے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے لیکن بڑے تناؤ اور طویل المدت تنائو روح اور جذبوں کے لئے کسی بھی حال میں اچھا نہیں۔
آیئے ہم اپنے تنائو کو کچھ اس طرح قابو کریںکہ یہ ہمارے لئے فائدہ مند بنارہے نہ کہ پریشانیوں کی نرسری۔ آج انٹرنیٹ اور ڈیجٹل دور میں ہم ان جدید وسائل کا استعمال کر کے بہت سارے شعبوں میں ڈھیر ساری مفید جانکاری پاتے ہیں لیکن یادرکھئے کہ ذہنی غربت کی بیماری فقط غلط قسم کی جانکاری کے حصول سے لگ جاتی ہے ۔ طلبہ وطالبات کو چاہیے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وساطت سے صحت مند جان کاریاں مصدقہ اور معتبر ذرائع سے حاصل کر کے زیادہ سے زیادہ سیکھیں مگر اپنی تمام جان کا ریوں اور معلومات کو صحیح طریقوں سے استعمال کریں۔ انہیں اپنے تعلیمی مشاغل کو اپنے بہتر مستقبل کی تعمیرکے اینٹ گارے میں بدلنا چاہئے ۔ نئی پود اپنی دلچسپیوں اور پیدواری صلاحیتوں سے ایک کامیاب اور خوش حال زندگی پاسکتی ہے مگر یہ اس کے عزم وارادے پر منحصر ہے کہ کیااسے بہتر اور مطمئن زندگی میں چاہیے؟ واضح رہے نو خیز نسل کے بہتر اور اطمینان بخش زندگی سے ہی بالآخرسماج کا کافی فائدہ ہوگا کیونکہ مثبت جذبے ہی آدمی کی اچھی کارکردگی کی ضمانت ہوتے ہیں ۔ہمیں چاہیے کہ یہ مضبوط ارادہ کریں کہ زندگی میں کسی ایسے تنائو کو جگہ نہ دیں گے جس سے ہمارا حال پریشاںاور مستقبل خراب ہوگا۔ اچھا جذبہ اور بہتراتالیقMentor کی طرح ہوتا ہے جو انسان کو اونچی پر واز کی حدوں تک پہنچاتا ہے کہ جہاں ہر محنتی اور ذہین طالب علم جسمانی ، ذہنی اور تعلیمی طور اچھا محسوس کرتا ہے۔ اس لئے طلبہ وطالبات کو چاہیے کہ کثیر مینٹروں کا انتخاب کرنے کے بجائے زندگی میں ایک عظیم منیٹر یا رول ماڈل کو اپنا یاجائے۔ سنجیدہ طلبہ کو چاہئے کہ وہ ایک ایسے ہی منیٹر کا انتخاب کریں اور اس کی بتلائی ہوئی اور سکھلا ہوئی راہ پر چلیں۔ پڑھائی لکھائی کا کوئی کنارہ نہیں ہے ، طلبہ وطالبات جان کاری حاصل کرنے کیلئے اپنے مضامین کی حد بندی سے بھی آگے جا نا ہوگا تاکہ وہ مستقبل کے قابل ِاعتماد رہنما کے طور اُبھرآئیں۔ طالب علم اپنے کیر ئر بلڈنگ کے لئے ایک منتخبہ کورس کا انتخاب کریں اور ہم خیال دوستوں کے تعاون سے نئے تجربوں اور نئے ہنرمندیوں کو فروغ دینے کیلئے ایک کلب بنائیں۔ جان لیں کہ ہر ایک نوجوان میں تخلیقی صلاحیت موجودہے لیکن کبھی کبھی اُسے بتانے یا تحریر کرنے میں اعتماد اور ہنر کی کمی ا س کے موثر اظہار کی راہ میں حائل ہوسکتی ہے۔ اس لئے اگر آپ میں خیالی سوچ بھی ہو تو بھی اس کو تحریر کیاجانا چاہئے۔ یہ فقط وقت کا معاملہ ہے اور لگاتار پریکٹس سے تحریر کی صفت آپ اندر پیدا کر کے ایک اچھا لکھاری بن سکتے ہیں۔ یہ بھی ذہن نشین رہے کہ دنیا میں پیسے اپنی اہمیت رکھتے ہیں ۔ یہ ہمیں اپنی روز مرہ بنیادی ضروریات پوری کر نے کے علاوہ تعلیم، ہیلتھ کیئر، خیرات، ایڈوینچر وغیرہ امور میں بہت مدد دیتے ہیں لیکن پیسوں کی بھی اپنی حد ہوتی ہے۔ پیسے کی طرف حد سے زیادہ تو جہ ہمیں ذہنی ونفسیاتی تھکاوٹ، زندگی کی حقیقتوںسے فرار، خودغرضی اور تنہائی پسند وغیرہ بناسکتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ پیسہ حاصل کرنا کوئی بُری بات نہیں ہے مگر اعتدال بھی لازمی ہے۔ ٹھیک ہے کہ آج کل کافی بڑی رقم بھی بسااوقات ہمارے واسطے تھوڑا ثابت ہو تی ہے، اگر ہم اس کا مناسب اور معقول استعمال نہ کریں۔ طلبہ وطالبات کو چاہئے کہ وہ پیسے ضرورت کے مطابق، ہوشیاری ، دور اندیشی اور عقل مندی سے خرچ کریں۔ آج کل طلبہ وطالبات کا جدیدآلہ جات(Gadgets) خصوصاً سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پیسہ بہتاہے ، یہ بات باعث ِتشویش ہے ۔ اگر ہم بغیر کسی مقصد اپنا کافی وقت Gedgets اور سوشل میڈیا پر ضائع کرتے ہیں تو اس سال ہم مصمم ارادہ کریں کہ ا پنے میں پازیٹیو بدلائو لائیں۔
سٹوڈنٹس کو سمجھنا چاہیے کہ اچھی صحبت کا زندگی بھر کافی فائدہوتا ہے ،اس لئے انہیںچاہئے کہ اُن لوگوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گذاریں جو ان میں زیادہ اعتماد اور اچھائی کے گھن پیداکرسکیں، ان کو چاہئے کہ نشہ بازی اور سگریٹ نوشی ترک کریں کیونکہ یہ زندگی کو خطرے میں ڈالنی والی بری عادات ہیں ۔ان سے نہ صرف صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ نئی پود کی جیبوں پر بھی منفی اثر پڑتا ہے ۔ صحت مند اور فزیکل فٹنس طلبہ وطالبات کے یہاں پہلی ترجیح ہونی چاہئے ۔ صحت کی برقراری کے لئے انہیں باقاعدہ میدیکل چیک اَپ کروانا چاہے۔اسی طرح صحیح لباس یا پہناوا انسان کو طاقت او ر اعتماد بخشتا ہے۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم کے لئے ملازمت ڈھونڈنے میں پہناوا دیکھنے و الوں پر ایک اچھا تاثر چھوڑتا ہے۔ طلباء کو سٹائل والالباس ضرور پہننا چاہئے مگر یہ اُن کی شخصیت اورسماجی اقدار سے میل کھانا چاہیے ، ان کواس معاملے میںماحولیات کے تئیں بھی حساس ہونا چاہئے۔ مزید برآں انہیں اپنے مالا مال وطن کے قدرتی وسائل کے تحفظ میں بھی آگے آ نا چاہئے۔ نیزانہیں عوامی جائیداد اور املاک کو اپنا ذاتی ورثہ سمجھ کر ان کی قدر دانی بطور ایک قیمتی خزانہ کرنی چاہئے۔ غرض رواں سال کے لمحہ لمحہ سے جواں نسل کو یہ مستحکم وعدہ کر نا چا ہیے کہ ہم ماہ و سال کی اس گردش میںاپنے اندر سدھار لانے ، اپنی شخصیتیں سنوارنے اور بہتر مستقبل تعمیر کر نے میں منہمک رہیں گے ۔ یہ عزم وارادہ کر تے ہوئے انہیں ہوش وگوش اور سنجیدگی سے کام لینا ہوگا۔ انہی الفاظ کے ساتھ تمام طلبہ وطالبات اور نو خیز نسل کوسال ۲۰۱۹ء کی مبارک باد کے ساتھ دعا دیتا ہوں کہ یہ سال نئی پود کے لئے خوبیوں اور اچھائیوں کی سوغات ہمارے ہاتھ سونپ کر اپنے اختتام کو پہنچے۔