سرینگر+اننت ناگ+کولگام+ بانڈی پورہ//شہری ہلاکتوں کے خلاف لوگ ابل پڑے ہیں جبکہ فوج اور فورسز نے بانڈی پورہ،کیموہ،کھنہ بل اور اننت ناگ میں مظاہرین پر راست و ہوائی فائرنگ کی،جس کے نتیجے میں3شہری زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت غیر مستحکم بتائی جاتی ہے،جبکہ کئی گاڑیوں کو بھی گولیاں لگیں۔کیموہ میں فوجی جنرل کے قافلے پر سنگبازی کے بعد اہلکاروں نے مبینہ طور پر4کلو میٹر تک ہوا میں گولیاں چلائیں،جبکہ اشاجی پورہ اور مٹن اڈہ کے نزدیک بھی سنگباری کے بعد ہوائی فائرنگ کی گئی ۔شہری ہلاکتوں اور قومی تفتیشی ادارے کی طرف سے حریت لیڈروں کی گرفتاری کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے جلوس برآمد کیا،جبکہ اسلامیہ کالج کے طلاب نے بھی جلوس برآمد کیا۔کئی علاقوں میں تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا جبکہ وادی کے باقی آٹھ اضلاع میں تیز رفتار والی تھری جی اور فور جی موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ۔ اس کے علاوہ وسطی کشمیر کے بڈگام اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات معطل کردی گئیں۔
احتجاج و مظاہرے
سوپور میں مختصر معرکہ آرائی کے دوران3جنگجو نوجوانوں کے مارے جانے کے بعد شمالی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں کشیدگی کی لہر دوڑ گئی ،جس دوران صدر کوٹ بالا سمبل بانڈی پورہ میں فوج کی فائرنگ سے3نوجوان زخمی ہوئے ۔بانڈی پورہ کے حاجن نائندکھے صدر کوٹ بالا اجس سمبل میں اس وقت حالات کشیدہ اور پرتناو بن گئے جب یہ خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی ہے کہ امر گڑھ سوپور میں تصادم کے دوران جاں بحق ہوئے تین جنگجوئوں میں سے عابد سجاد حاجن سے تعلق رکھنے والے ہیں جو تین ماہ قبل عسکریت میں شامل ہوا ہے۔ کئی مقامات پر نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیںاور وہ آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگی ۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران صدر کوٹ بالا سمبل باندی پورہ میں نوجوانوں کا ایک گروپ احتجاج کررہا تھا ،جس دوران یہاں سے فوجی گاڑیاں گزر ی جن میں نوجوانوں نے مشتعل ہوکر پتھرائو کیا ،جوابی کارروائی میں فوج نے بندوقوں کے دھانے کھولے جسکی وجہ سے تین نوجوان ہلال احمد وانی، لطیف احمد خان اور سہیل احمد بٹ ساکنان صدر کوٹ بالا زخمی ہوئے۔زخمیوں کو فوری طور پر علاج ومعالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا ،جہاں ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے وادی کے جنوب و شمال میں تازہ شہری ہلاکتوں اور قومی سطح کے تفتیشی ادارے’’این آئی ائے‘‘ کی طرف سے مزاحمتی خیمے کے خلاف جاری کارروائیوں کے خلاف سنیچر کو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں نے نماز ظہر کے بعد مدینہ چوک میں جمع ہوکر احتجاجی نعرہ بازی کی۔اس موقعہ پر کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے۔جن پر شہری ہلاکتوں کو بند کرنے اور این آئی کی کارروائی کے مخالف تحریر درج تھی۔ جلوس میں لبریشن فرنٹ کے نور محمد کلوال،حریت(گ) کے معراج الدین ربانی اور حریت(ع) کے محمد یعقوب مسعودی کی سربراہی میں بڈشاہ چوک کے نزدیک پہنچے جہاں جلوس نے ایک پرامن احتجاجی دھرنے کی شکل اختیار کی۔ دھرنے میں زندگی کے کئی شعبہ ہائے جات سے وابستہ افراد کے ساتھ ساتھ مزاحمتی قائدین مختار احمد صوفی،انجینئرہلال احمد وار، سراج الدین میر، مشتاق احمد صوفی،ظہور احمد بٹ،شیخ عبدالرشید،مدثر ندوی،غلام قادر بیگ،سید امتیاز حیدر،ایڈوکیٹ یاسر دلال، فاروق احمد سوداگر،محمد شفیع خان،بشیر احمد کشمیری،محمد صدیق شاہ،پروفیسر جاوید،عمران احمد بٹ،محمد حنیف،سجاد احمد بٹ،محمد رفیق اویس، اور امتیاز احمد شاہ بھی شامل ہوئے۔ بعد میں احتجاجی جلوس پرامن طور پر منتشر ہوا۔اس دوران اسلامیہ کا لج حول سری نگر کے طلبہ نے جھڑپ میں اپنے ساتھی کی ہلاکت پر احتجاجی مظا ہرے کئے ۔ جونہی کالج میں یہ خبر پھیلی کہ امر گڑھ سوپور کی معرکہ آرائی میں ’’ سیکنڈ ائربی کام‘‘ تعلیم علم عابد حمید میر ساکن حاجن جاں بحق ہوا ،تو طلباء نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے صدائے احتجاج بلند کیا ۔طلباء نے عابد اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے جبکہ بھارت مخالف نعرے بازی بھی کی ۔ طلباء نے کالج احاطے سے ایک مارچ نکالنے کی کوشش کی ،تاہم یہاں پہلے سے تعینات پولیس اہلکاروں نے اِسکی اجازت نہیں دی ،جس دوران یہاں معمولی نوعیت کی جھڑپیں بھی ہوئیں ۔بعد ازاں کالج انتظامیہ نے مداخلت کی جسکے بعد بیشتر طلباء واپس گھروں کو لوٹ گئے ۔جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) میں اس دوران ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا۔تجارتی مراکز،کاروباری ادارے،دکانیں اور دیگر نجی ادارے بھی مکمل مقفل رہیں جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ضلع کے وائل،عشمقام،سیر ہمدان،دیلگام،کوکر ناگ،ڈورو،مٹن سمیت دیگر علاقوں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ لالچوک،شیر پورہ،اشاجی پورہ،جنگلات منڈی اور اچھہ بل اڈہ کے علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔اس دوران اشاجی پورہ میں نوجوان سڑکوں پر آئے اور نعرہ بازی کرتے ہوئے سنگبازی کی جبکہ فورسز نے جوانبی سنگبازی کے بعد مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پہلے ٹیر گیس کے گوالے اور بعد میں ہوا میں گولیوں کے کئی رائوند چلائے۔اچھہ بل اڈہ اور مٹن چوک کے علاوہ ڈونی پاوہ میں بھی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کے دوران ٹیر گیس کے گولوں اور ہوائی فائرینگ کی گونج سنائی دی۔جنوبی کشمیر کے دچھنی پورہ علاقے میں کھرم بجبہاڑہ میں فوج اور فورسز نے گھیرے میں لیکر محاصرہ کیا۔کیموہ کولگام میں اُس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب یہاں نوجوانوں نے مشتعل ہو کر فورسز پر پتھرائو کیا ۔علاقے میں مکمل ہڑتال کے بیچ فوج کے وکٹر فورس کے جنرل آفشیٹنگ کمانڈر کا قافلہ بہی باغ سے واپس آرہا تھا،جس دوران کیموہ ہائراسکینڈری کے نزدیک اس قافلے پر سنگبازی کی گئی ۔ فوج نے احتجاجی مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ہوا میں گولیوں کے کئی رائونڈ چلائے ۔بتایا جاتا ہے کہ علاقے میں صورتحال کشیدہ بنی ہوئی تھی ۔ اس دوران فوجی قافلے میں قریب20گاڑیاں کیموہ سے کھنہ بل تک4 کلو میٹرکے فاصلے تک ہوا میں گولیاں چلاتے آئے۔ اس دوران قریب نصف درجن گاڑیوں جن میں ٹریکٹر اور ٹپربھی شامل ہیں،کے ٹائروں پر بھی گولیاں لگیں۔دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے بتایا کہ فوج پر سنگبازی کے دوران کافی صبر و تحمل سے کام لیا گیا۔ کولگام کے بیشتر علاقوں جن میں یاری پورہ۔فرصل، کھڈونی اور کیموہ میں ہڑتال رہی۔اس دوران ضلع بارہمولہ اور بانڈی پورہ میں بڑے تعلیمی ادارے بند رہے ۔بارہمولہ ،سوپور اور حاجن بانڈی پورہ میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے ۔ادھر اسلام آباد (اننت ناگ)میں بھی کالج اور ہائر سیکنڈی اسکول بند رہے ۔اس دوران وادی بھر میں تیز رفتار والی تھری جی فور جی موبائیل انٹر نیٹ خد مات بند کردی گئیں جبکہ ٹو جی موبائیل انٹر نیٹ سروس چالو تھی ۔