بلا شبہ انسان کی صحت اللہ کی نعمت ہے،چونکہ انسان کا وجود صحت پر ہی قائم ہے، اس لئےانسان کی صحت نہ صرف سب سے بڑی نعمت ہے بلکہ انسان کی صحت دنیا کی اُن چند بیش قیمت نعمتوں میں شمار ہوتی ہے کہ جب تک یہ قائم ہے، ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی،مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑدیتی ہے،ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے کہ یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی۔جب ہم مختلف پیچیدہ امراض اور مہلک بیماریوں کو دیکھتے ہیں تواحساس ہوتاہے کہ ہماری صحت اللہ تعالیٰ کا خصوصی کرم اوربہت بڑااحسان ہے،لیکن اس کے باوجود اکثرافراد اس نعمت عظمیٰ کی قدر نہیں کرتے اور مضر صحت امور کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں۔کھانے پینے ،سونے جاگنے اور کام کاج کرنے کے اوقات کا کوئی خیال نہیں رکھتے ہیںاور نہ ہی اس طرح کے امور مرتب و منظم کرنے کی کوئی کوشش کرتے ہیںجن سے صحت برقرار رہ سکے۔ظاہر ہے کہ حد سے زیادہ کھانا پینا ،حد سے زیادہ سونا یا جاگنا،حد سے زیادہ کام کاج کرنا تھکاوٹ اور ذہنی پریشانیوں کا سبب بن جاتا ہے۔اسی طرح اپنے آپ کو زیادہ فارغ رکھنا یا کسی بھی عمل میں اتنا منہمک کرنا ،جس میں جسم کی حکمت نہ ہو،صحت کے لئے نقصان دہ اور وبال ِ جان بن جاتا ہے۔حالانکہ سونے کے وقت سونا، کھانے کے وقت کھانا،، کام کے وقت کام کرنا،نیز ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کرنا،اپنے گھر والوں اور بچوں کے ساتھ وقت گذارنا ،یہاں تک دھوپ حاصل کرنا اورشدت کی سردیوں سے بچنا، یہ سارے دراصل شرعی نقطہ نظر سے قابل التفات امور ہیں ، کیونکہ ایک توانا اور قوی ترانسان ، ضعیف اور کمزور انسان کے مقابلہ میں زیادہ بہتر اور اچھا ہوتا ہے۔اس لئے صحت کے بارے میں بے فکر رہنا اور اس کی قدر نہ کرنا انسان کے لئے خسارے کا سبب بن جاتا ہے۔انسان قوی ہو، طاقتور ہو،مضبوط وتواناہو، اس کے لئے کوشش کرنا اور اسباب اختیار کرنابھی شرعاً مطلوب ہے۔ہمارے پیارے نبی ؐ کا فرمان ہے کہ قوت والا انسان اللہ تعالیٰ کے نزدیک کم قوت والے انسان سے بہتر اور زیادہ پیارا ہے۔جب قوت ،اللہ کے نزدیک پیاری چیز ہے تو اسے باقی رکھنا او ربڑھانا اور جو چیزیں قوت کو کم کرنے والی ہیں، اُن سےپرہیز کرناانسان کے لئے انتہائی لازمی ہے۔اس لئے غذا بہت کم کردینا، نیند کا بہت کم کرنا،ایسی ـچیز کھانا جن سے بیماری لاحق ہو، یا بیماری بڑھ جائے یا قوت کمزور پڑ جائے ،سے احتیاط برتنا ضروری ہے۔اگر کوئی شخص ایسا ہو ،جس کا مشغلہ پڑھنا پڑھانا یا اور کوئی ایسا پیشہ ہو ،جس میں اسے ورزش کا موقع نہیں ملتاہو اور وہ اسلامی فرائض و واجبات بہ طریق احسن ادا کرتا ہے، تب تو اُسے ورزش کی اتنی ضرورت نہیں پڑتی، صبح سویرے اٹھنے، وضو، غسل کرنے، نماز پڑھنے، روزہ رکھنے اور دیگر اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے سے اس کی یہ ضرورت خود بہ خود پوری ہوسکتی ہے۔تاہم اسلام میں بعض مفید ورزشوں کا جواز بھی موجود ہے۔نیند بھی حفظانِ صحت کے لیے ضروری ہے، ایک صحت مند انسان کے لیے دن رات میںچھ سات گھنٹےکی نیند ضروری ہوتی ہے، محنت اور دن بھر کام کاج کرنے سے جسمانی قوتیں تھک جاتی ہیں اور آرام کی طالب ہوتی ہیں ۔جس کے لئے اللہ نے انسانی زندگی کو دن، رات میں تقسیم کر کے اس فطری ضرورت کو پورا کیا ہے۔ حفظانِ صحت میں خوراک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، متوازن خوراک اور معتدل غذاسے انسان کی صحت برقرار رہتی ہے، وہ مناسب طور پر نشوونما پاتا ہے اور محنت کی قابلیت بھی پیدا ہوتی ہے۔کھانے پینے کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا اور نہ اپنے فرائض منصبی سے بہ طریقِ احسن عہدہ برآ ہوسکتا ہے، البتہ اس میں اعتدال سے کام لینا صحت کے لئےضروری ہے۔المختصر صحت مند رہنے کے بے شمار اصول ہیں،مگرآج جدید سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ صحت مند رہنے کے جو اصول اور طریقے رسول اللہ ؐ نے بتائے ہیں ،وہ اصول اور طریقے قیامت تک آنے والے انسان کے لئے مشعل راہ ہیںاور جن پر عمل پیرا ہوکر ہم نہ صرف صحت مند زندگی گزار سکتےہیں بلکہ بہت سی مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں ۔