عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// مرکزی حکومت جموں و کشمیر کیلئے اپنے سیکورٹی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر ردوبدل پر غور کر رہی ہے، جس میں راشٹریہ رائفلز (آر آر)کو بتدریج آبادی والے علاقوں سے نکال کر لائن آف کنٹرول پر دوبارہ تعینات کرنے کا منصوبہ ہے، جبکہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)کو اندرونی سیکورٹی کی ذمہ داری لینے کیلئے کہا گیا ہے۔سینئر حکومتی ذرائع کے مطابق وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے درمیان بات چیت جاری ہے تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ “دونوں وزارتیں مشاورت کر رہی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے،” ۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایک بار باضابطہ فیصلہ ہونے کے بعد، فورس مزید علاقوں میں انسداد بغاوت کے فرائض سنبھال لے گی۔ یہ اقدام حال ہی میں جموں کے ادھم پور اور کٹھوعہ اضلاع میں آر آریونٹوں کی جگہ سی آر پی ایف کی 3 بٹالین تعینات کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ ہر بٹالین میں تقریباً 800 اہلکار ہوتے ہیں، اور جموں کے بعد کشمیر میں بھی اسی طرح کی منتقلی متوقع ہے۔دوبارہ تعیناتی کا مقصد اپریل میں پہلگام حملے کے بعد دراندازی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان ایل او سی کو تقویت دینا ہے۔تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ حملہ آور حملے سے کئی ماہ قبل پاکستان سے سرحد پارآئے تھے۔عہدیداروں نے کہا کہ یہ منصوبہ تقریباً دو سالوں سے زیر غور ہے اور یہ ایک وسیع تر سیکورٹی بلیو پرنٹ کا حصہ ہے جسے حکومت اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وادی کی صورتحال میں “نمایاں بہتری” کہتی ہے۔ بی ایس ایف کے سابق ڈی آئی جی ایس ایس کوٹھیال نے کہا، “سی آر پی ایف کو اندرونی سلامتی کے لیے تربیت دی جاتی ہے، جب کہ سرحدوں کی حفاظت کے لیے فوج کا بہترین استعمال کیا جاتا ہے۔” تاہم داخلی سلامتی کے ماہر پرکاش سنگھ نے مشورہ دیا کہ 1990 کی دہائی کے دوران کشمیر میں انسداد شورش کے فرائض کی ذمہ داری بی ایس ایف پر بھی غور کیا جانا چاہیے۔راشٹریہ رائفلز، جو 1990 کی دہائی میں ایک خصوصی انسداد بغاوت فورس کے طور پر تیار گئی تھی، نے کشمیر میں ملی ٹینسی کے عروج کے دوران فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا۔ لیکن وزارت داخلہ کے اعداد و شمار حالیہ برسوں میں تشدد میں تیزی سے کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔ملی ٹینسی سے متعلق واقعات 2019 میں 286 سے کم ہو کر 2024 میں 40 رہ گئے ہیں، جب کہ اسی عرصے میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتیں 77 سے کم ہو کر صرف سات ہوئیں۔
اوڑی سیکٹر میں در اندازی کی کوشش ناکام
سرینگر/یو این آئی/سیکورٹی فورسز نے پیر کے روز اوڑی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔حکام نے کہا کہ بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر کے ٹورنہ علاقے میں سیکورٹی فورسز نے در اندازی کی ایک کوشش کو اس وقت ناکام بنا دیا جب وہاں تعینات فوجی جوانوں نے مشتبہ نقل و حرکت دیکھی۔انہوں نے کہا ‘در اندازوں کو چیلینج کیا گیا جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان گولیوں کا مختصر تبادلہ ہوا۔ اس کے بعد علاقے میں وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا۔ قبل ازیں 13اگست کو اوڑی سیکٹر میں ہی ایل او سی کے قریب گولیوں کے تبادلے میں ایک جوان جاں بحق ہوا تھا۔