سرینگر //شہر سرینگر میں جہاں آوارہ کتوں کی برھتی ہوئی تعداد سے لوگ پریشان ہیں وہیں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے جی بی پنتھ، امراض سینہ ہسپتال درگجن ، بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال برزلہ، صدر اسپتال کے علاوہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ اور جے وی سی بمنہ سرینگر اور دیگر اسپتالوں میں آوارہ کتوں نے ہڑبونگ مچارکھی ہے۔ مذکورہ اسپتالوں میں علاج و معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کے احاطوں میںآورہ کتوں کی موجودگی سے نہ صرف ناخیزمریضوں ، بزرگوں اور بچوں کو خطرہ لاحق ہے بلکہ ان اسپتالوں میں تعینات عملے کو بھی رات کے وقت گھومنے پھرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ مختلف اسپتالوں کے کواٹروں میں رہائش پذیر طبی و نیم طبی عملے کو بھی سخت پریشانوں کا سامنا ہے۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہنائٹ ڈیوٹی پر تعینات عملہ رات کے وقت اسپتال سے ہوسٹل جانے اور ہوسٹل سے اسپتال آنے میں کتوں کی موجودگی کی وجہ سے کئی بار ڈیوٹی تاخیر سے پہنچتے ہیں۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کو کئی بار آوارہ کتوں کی موجودگی کے مسلے سے آگاہ کیا گیا تاہم کسی بھی نے اس سنگین مسئلے کی جانب توجہ نہیں دی ۔ سی ڈی اسپتال میں تعینات ایک اعلیٰ افسر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اسپتال احاطے میں آورہ کتوں کی موجودگی کی وجہ سے دیر شام گئے بازار سے ادویات اور دیگر چیزیں خریدنا مشکل بن گیا ہے اور کئی کبھار تیماردار رات کے وقت آورہ کتوں کے شکار بن جاتے ہیں۔اسپتال احاطے میں آوارہ کتوں کی موجودگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سرینگرمیونسپل کارپوریشن کے کمشنر ریاض احمد وانی نے بتایا کہ ہسپتالوں میںآورہ کتوں کو ہتانے کیلئے جلد ہی کارپوریشن کی ٹیم روانہ کی جائے گی ۔