سرینگر//وادی میںلگاتار4دنوں تک ہڑتال رہنے کے بعد معمولات زندگی بحال ہوئی،تاہم جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں اورضلع گاندربل میں ہڑتال جاری رہی۔شوپیاں ،پلوامہ ترال،دیالگام اورپٹن میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگباری اور شلنگ کے بیچ ایک درجن افراد زخمی ہوئے، جبکہ ایک غیر ریاستی سمیت20نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور اسلام آباد(اننت ناگ) میںیکم اپریل کو13عساکروں اور4شہری ہلاکتوں کے خلاف لگاتار4دنوں تک وادی کے یمین و یسار میں مکمل ہڑتال کے بعد جمعرات کو زندگی پھر بحال ہوئی۔شہرسرینگرمیں سیول لائنزسمیت سبھی چھوٹے بڑے اورنئے وپرانے بازارجمعرات کی صبح تین روزہ وقفہ کے بعدکھل گئے جبکہ سڑکوں پرمسافراورنجی گاڑیوں کی آواجاہی بھی بحال ہوگئی ۔ وسطی ضلع بڈگام ،گاندربل قصبہ واسکے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیرکے تینوں اضلاع بارہمولہ ،بانڈی پورہ اورکپوارہ میں بھی ہڑتال کے بعدجمعرات کوصبح سے ہی معمول کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں ۔
جنوبی کشمیر
نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق ضلع شوپیان میں جمعرات کو مسلسل پانچویں روز بھی احتجاجی و تعزیتی ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی،جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی بدستور پانچویںروز بند رکھی گئی۔ضلع میں تمام دکانات،کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل طور غائب رہا۔ادھر احتجاجی مظاہروں کے دوران میمندر،سوفرنامن اور علیالپورہ میں فورسز اور مظاہرین کے بیچ جھڑپیں ہوئیں اسکے ساتھ ساتھ شرمال میں بھی فورسز اور مظاہرین کے بیچ کافی دیر تک شدید جھڑپیں ہوئیں جہاں آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ چلائے گئے۔جسکی وجہ سے 10 افراد کو چوٹیں آئیں۔جھڑپوں میں پولیس کا ایک اہلکار بھی زخمی ہوا۔پلوامہ سے سید اعجاز کے مطابق پلوامہ اور ترال میںشوپیان ہلاکتوں کے خلاف پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی ۔ترال میں جمعرات کی صبح کچھ دکانیں کچھ دیر کے لئے کھل گئیں تاہم بعد میں چند نوجوانوں نے دکانوں اور گاڑیوں پر شدید پتھرائو کیا جس کے وجہ سے علاقے میں زبردست افرا تفری پھیل گئے اور دکاندار وں نے دکانوں کے شٹر گرا کر دکانیں بند کیں،جبکہ نوجوان بس اسٹینڈ ترال میں کافی دیر تک نعرے بازی کرتے رہے ۔قصبہ پلوامہ سمیت کاکاپورہ،سامبورہ،پانپور،راجپورہ اور نیوہ میں ہڑتال سے روزمرہ کا کاروبار بُری طرح متاثر ہوکررہ گیا ۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق کولگام قصبہ میں بھی ہڑتال کی گئی،جس کی وجہ سے اس قصبہ میں بھی5ویں روز زندگی بحال نہ ہوسکی۔بدھ کی شام کولگام کے نائک پورہ علاقے میں نوجوانوں نے فورسز کی گشتی پارٹی پر سنگبازی کی،جبکہ اہلکاروں نے ان کا تعاقب کیا۔معلوم ہوا ہے کہ اس دوران ایک نوجوان ایک گہری کھائی میں گر پڑا،جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوا،زخمی نوجوان کو سرینگر کے اسپتال منتقل کیا گیا،جس کی شناخت بعد میں زاہد احمد آہنگر ولد غلام حسن کے بطور ہوئی۔مقامی لوگوں کے مطابق دوران شب پولیس وفورسزدستوں نے مبینہ طورپرسنگباری اورمظاہروں میں شامل رہے نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لانے کیلئے کئی مقامات پرچھاپے ڈالے ،اورکئی مطلوب نوجوانوں کی دوران شب ہی گرفتاری عمل میں لائی گئی ۔ نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق کوکر ناگ ،دیالگام اور لارکی پورہ میں شوپیاں ہلاکتوں کے خلاف پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی ،جبکہ ڈورو اور ویری ناگ میں جزوی ہڑتال کے سبب معمول کی زندگی پر اثر پڑا ۔ہڑتال کے سبب ان علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت پر کافی اثر پڑا ۔دیالگام اور لارکی پورہ میں مشتعل نوجوانوں و فورسز کے مابین سنگ باری ہوئی ۔فورسز اہلکاروں نے دیالگام علاقہ کو دوپہر بعد محاصرہ میںلیا جس دوران 9نوجوانوں کو گرفتار کیا گیاہے جبکہ لارکی پورہ میں فورسز اہلکاروں و نوجوانوں کے درمیان سنگ باری ہوئی جس دوران6نوجوانوں کو مبینہ سنگ بازی کے الزام میں گرفتار کیا گیاہے ۔ادھر ہلڑ کوکر ناگ میں بدھ شام کو پیش آئے واقع جس میں سول کپڑوں میں ملبوس دو سی آر پی اہلکاروں کی موت واقع ہوئی تھی ، پولیس نے علاقہ سے نصف درجن نوجوانوں کو حراست میں لے کر معاملے کی نسبت کیس درج کیا ہے ۔گرفتار شدگان میں شہنوا احمد تیلی،محمد اقبال راتھر ،محمد عاقب تیلی،عابد تیلی،جاوید احمد خان وغیر ریاستی شخص روشن پاپکڈ شامل ہیں ۔اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن کوکر ناگ میں دوایف آئی آر زیر نمبر ات41/42/2018 U/S 147,148,149,427,332اور307کے تحت درج کئے گئے ہیں ۔ادھر مقامی لوگوں نے فورسز اہلکاروں پر علاقہ میں مکانوں و دکانوں کی تھوڑ پھوڑ کا الزام عائد کیا ہے ۔
وسطی کشمیر
گاندربل سے نمائندے ارشاد احمد کے مطابق گاندربل،،صفاپورہ،تولہ مولہ، سمیت دیگر علاقوں میں مکمل طور پر ہڑتال رہی رہی۔دوکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہا۔نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن اور اس کے مضافاتی علاقوں میں گوہر احمد راتھر کی ہلاکت کے خلاف ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جمعرات کے روز بھی کرفیو جیسی بندشیں عائد کی گئیں تاہم سرینگر لیہہ شاہراہ پر چھوٹی گاڑیوں کی آمدورفت معمول کے مطابق جاری رہی ۔کنگن اور ووسن،پرنگ،گنون،گنڈ ،کُلن،ریول میں بھی مکمل ہڑتال رہی ۔ کنگن میں اس ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے تیسرے روز بھی جاری رہے ۔ادھر شام دیر گئے ژیرون کنگن میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسوں گیس کے گولے داغے ۔
شمالی کشمیر
سری نگربارہمولہ شاہراہ پر پلہالن پٹن میں نوجوانوں اوروپولیس وفورسزاہلکاروں کے درمیان تصادم آرائی کاواقعہ پیش آیا۔مقامی لوگوںنے بتایاکہ یہاں نوجوانوں نے حالیہ شہری اموات کیخلاف ایک احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی ،اورجلوس میں شامل لوگوں کومنتشرکرنے کیلئے جب پولیس وفورسزنے کارروائی عمل میں لائی تونوجوانوں نے مشتعل ہوکرسنگباری شروع کردی تاہم اس دوران اضافی سیکورٹی دستوں کویہاں تعینات کیاگیاجسکے بعدصورتحال قابومیں رہی ۔ مشمولات(عارف بلوچ،شاہد ٹاک، خالد جاوید ، سید اعجاز،ارشاد احمد،غلام نبی رینہ)