سرینگر //ٹرانسپورٹرشہر کے بیشتر علاقوں میں مسافروں سے اضافہ کرایہ وصول کررہے ہیں۔ سرینگر شہر کے لال چوک سے حضرتبل اور حضرت بل سے لال بازار کے راستے لال چوک آنے والی منی بسوں اور سوموگاڑیوں میں لوگوں سے اضافہ کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔ کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک طالب علم سہیل احمد نے بتایا ’’ ہر روز لال چوک سے یونیورسٹی کا سفر کبھی منی بس اور کبھی سوموگاڑی میں طے کرتا ہوں لیکن دونوں گاڑیوں میں مسافروں سے اضافہ کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔ سہیل احمد نے بتایا کہ لال چوک سے حضرتبل کا سفر صرف 8کلومیٹر ہے اور اس 8کلومیٹر سفر کیلئے جہاں مسافروں کو 15روپے بطور کرایہ ادا کرنے ہوتے ہیں وہیں منی بس کنڈکٹر 18روپے اور سومو گاڑیوں کے مالکان 30روپے بطور کرایہ وصول کرتے ہیں۔ سہیل نے بتایا کہ چند کنڈیکٹر کورونا وائرس کے لاک ڈائون میں کرایہ میں کئے گئے اضافہ کی شرح سے ہی کرایہ وصول کرتے ہیں۔ ادھر حضرتبل سے لال بازار اور پھر لال چوک آنے والی گاڑیوں کے مالکان بھی مسافروں سے اضافہ کرایہ وصول کرتے ہیں۔ صدر بل سرینگر کے رہنے والے شاہد احمد نے بتایا ’’ حضرتبل سے کنہ تار کا صرف 2کلومیٹر دور ہے لیکن پھر بھی مسافروں کو تین کلومیٹر کے حساب سے 7روپے ادا کرنے ہوتے ہیں لیکن منی بس مالکان 2کلومیٹر کیلئے مسافروں سے 8روپے بطور کرایہ وصول کرتے ہیں۔ شاہد نے بتایا کہ اضافی کرایہ لینے کی وجہ سے نہ صرف عام مسافروں، بلکہ یونیورسٹی آنے والے طلبہ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صدربل اور دیگر ملحقہ علاقوں سے وابستہ لوگوں نے آر ٹی او کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اضافہ کرایہ وصول کرنے کے معاملہ کا سنجیدہ نوٹس لیکر لوگوں خاص کر طالب علموں کو راحت پہنچائیں۔